Maktaba Wahhabi

352 - 358
توہین نہیں ہونی چاہیے۔ مگر افسوس کہ بعض لوگ کھانا کھانے کے لیے دستر خوان کی بجائے اخبارات کو استعمال کرتے ہیں، یہ ان کی جہالت ہے اگر ایسے مقدس ناموں پر مشتمل اخبارات کو جلانا ممکن ہو تو یہ سب سے بہتر عمل ہے اور اگر ایسا نہ ہو سکے تو انہیں کسی تھیلے وغیرہ میں باندھ رکھنا چاہیے تاکہ وہ دوسری متروکہ اشیاء سے الگ احترام کے ساتھ پڑے رہیں۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… خودکشی کا حکم؟ سوال 54: خودکشی کا کیا حکم ہے؟ جواب: خودکشی کا مطلب ہے انسان کا اپنے آپ کو کسی بھی ذریعہ سے عمدا قتل کرنا۔ خودکشی کرنا حرام ہے اور یہ کبیرہ گناہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا ﴿٩٣﴾(النساء 4؍93) ’’ اور جو کوئی کسی مومن کو قصدا(دانستہ)قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہو گا، اور اس پر اللہ نے لعنت کی ہے اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ خودکشی کی حرمت اس آیت کے تحت آتی ہے۔ دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس شخص نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کیا، اسے اسی چیز کے ساتھ جہنم میں عذاب دیا جائے گا، وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہے گا۔‘‘ خودکشی کا ارتکاب کرنے والا عام طور پر تنگی حالات کی وجہ سے ایسا کرتا ہے۔ ایسے حالات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوں یا لوگوں کی طرف سے وہ مصائب و آلام کو برداشت نہیں کر سکتا اور اپنی جان کا خاتمہ کر لیتا ہے۔ درحقیقت ایسا شخص گرمی سے بچنے کے لیے آگ کی پناہ میں آتا ہے۔ وہ چھوٹی برائی سے بڑی برائی کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ اگر وہ صبر کرتا تو اللہ تعالیٰ اسے مصائب برداشت کرنے کی توفیق عطا فرما دیتا۔ اور جیسا کہ کہا جاتا ہے حالات کا ایک جیسا رہنا محال ہے، اس کے حالات بدل بھی سکتے تھے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین…
Flag Counter