Maktaba Wahhabi

111 - 358
سجدۂ تلاوت کا حکم سوال 20: اگر میں سجدہ والی آیت پڑھوں تو کیا مجھ پر سجدۂ تلاوت واجب ہے؟ جواب: سجدۂ تلاوت سنت مؤکدہ ہے۔ اس کا چھوڑنا مناسب نہیں، جب انسان سجدے والی آیت کی تلاوت کرے تو چاہے وہ زبانی پڑھ رہا ہو یا قرآن مجید دیکھ کر، نماز کے اندر ہو یا باہر، ہر حالت میں اسے سجدۂ تلاوت کرنا چاہیے۔ سجدۂ تلاوت اس طرح ضروری نہیں ہے کہ اس کے چھوڑنے سے انسان گناہ گار ہو جائے کیونکہ امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ نے منبر پر سورۂ نحل کی سجدے والی آیت تلاوت فرمائی، پھر نیچے اترے اور سجدہ تلاوت کیا۔ پھر اس آیت کی تلاوت دوسرے جمعہ کو فرمائی لیکن سجدہ نہ کیا۔ پھر فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہم پر سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا مگر یہ کہ ہم چاہیں۔‘‘ آپ نے سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں یہ کام کیا۔ نیز یہ بھی ثابت ہے کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورۂ نجم سے سجدہ والی آیت تلاوت کی اور سجدہ نہ کیا، اگر سجدۂ تلاوت واجب ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سجدہ کرنے کا حکم فرماتے۔ پس سجدۂ تلاوت سنت مؤکدہ ہے، اس کا نہ چھوڑنا افضل ہے، حتیٰ کہ ممنوع اوقات مثلا فجر یا عصر(کی نماز)کے بعد بھی یہ سجدہ کیا جا سکتا ہے، کیونکہ اس سجدے کا ایک سبب ہے اور سبب والی نماز ممنوعہ اوقات میں ادا کی جا سکتی ہے، مثلا سجدہ تلاوت اور تحیۃ المسجد وغیرہ۔ …شیخ ابن اب باز… عورت قیام نہیں کر سکتی، کیا وہ بیٹھ کر نماز پڑھ لے؟ جواب: ایک ایسی مریضہ جس کی کمر کی ہڈی ٹوٹ گئی اور اس پر پلستر چڑھایا گیا، وہ کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتی، اس لیے وہ ایک ماہ سے بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھ رہی ہے۔ کیا اس کی نماز درست ہے؟ جواب: وہ عورت کیونکہ کھڑی ہو کر نماز پڑھنے پر قادر نہیں لہذا اس کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھنا درست ہے، قیام پر قدرت کی صورت میں فرض نماز میں قیام فرض ہے۔ جب عورت کمر کی ہڈی کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے قیام نہیں کر سکتی تو وہ بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہے۔ اگر وہ کسی لاٹھی یا دیوار
Flag Counter