Maktaba Wahhabi

91 - 358
پڑھ سکتی ہے۔ اسی طرح اس کے لیے ہر دو نمازوں اور نماز فجر کے لیے غسل کرنا بھی مشروع ہے۔ اس کی تائید حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کی حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ نیز اس لیے بھی کہ وہ علماء کے نزدیک مستحاضہ عورت کے حکم میں ہے۔ واللّٰه ولى التوفيق۔ …شیخ ابن اب باز… ولادت سے پانچ روز قبل آنے والے خون کا حکم سوال 13: ایک عورت کو ماہ رمضان المبارک میں وضع حمل سے پانچ روز قبل ہی خون آنا شروع ہو گیا، یہ خون حیض کا ہو گا یا نفاس کا؟ اس دوران عورت پر کیا کچھ واجب ہے؟ جواب: جب صورت حال ایسی ہو کہ عورت نے وضع حمل سے پانچ روز قبل خون دیکھا اور وضع حمل کی کوئی علامت وغیرہ(مثلا رحم کا منہ کھلنا)نہیں دیکھی تو صحیح مذہب کی رو سے یہ حیض یا نفاس کا خون نہیں بلکہ خون فاسد ہے۔ بناء بریں وہ نماز اور روزے کو نہیں چھوڑ سکتی، بلکہ اسے نماز پڑھنا اور رمضان کے روزے رکھنا ہوں گے، اور اگر خون کے ساتھ وضع حمل کے وقت کے قرب کی کوئی علامت ظاہر ہو گئی تو ایسا خون نفاس(وضع حمل)کا خون ہو گا، جس کی وجہ سے وہ نماز اور روزے وغیرہ کی ادائیگی چھوڑ دے گی اور ولادت کے بعد پاک ہونے پر روزوں کی قضاء دے گی جبکہ نماز کی قضا نہیں دے گی۔ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ (قُرُوءٍ)کا معنی سوال 14: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ)(البقرہ 2؍228) یہاں ’’ قُرُوءٍ ‘‘ سے کیا مراد ہے؟ جواب: لغت میں قرء سے کبھی طہر اور کبھی حیض مراد لیا جاتا ہے۔ مذکورہ بالا آیت میں صحیح مذہب کی رو سے قرء سے مراد حیض ہے۔ شارع علیہ السلام اور جمہور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے استعمال میں یہی معنی کثیر الوقوع ہے۔ …شیخ ابن جبرین…
Flag Counter