Maktaba Wahhabi

155 - 358
عورت کے لیے سر کے بال کٹوانے کا حکم سوال 14: ایک عورت نے فریضۂ حج سر انجام دیا، تمام مناسک حج ادا کئے مگر عدم واقفیت یا نسیان کی وجہ سے سر کے بال نہیں کاٹ سکی اور اپنے وطن واپس جانے پر اس نے وہ تمام امور سر انجام دئیے جو ایک محرم کے لیے ممنوع ہوتے ہیں، اب اس پر کیا کچھ واجب ہے؟ جواب: اگر امر واقعہ اسی طرح ہے جس طرح سوال میں مذکور ہے کہ اس نے عدم واقفیت یا نسیان کی بناء پر سر کے بال کاٹنے کے علاوہ جملہ مناسک حج ادا کئے، تو یاد آنے پر اپنے وطن میں رہتے ہوئے اتمام حج کی نیت سے سر کے بال کاٹنا اس پر واجب ہے۔ اس پر عدم تقصیر کی وجہ سے کوئی فدیہ واجب نہ ہو گا۔ اگر بال کاٹنے سے پہلے(اور حرم کی حد میں)اس کے خاوند نے اس سے جماع کر لیا تو اس پر بطور دم ایک بکری ذبح کرنا، گائے کا ساتواں حصہ یا اونٹ کا ساتواں حصہ آئے گا۔(یعنی وہ قربانیاں جو مساکین مکہ کے لیے کفایت کریں ان میں سے کسی ایک کا ان کے لیے مکہ ہی میں دینا ضروری ہے)ہاں اگر جماع حدود حرم سے باہر کسی جگہ ہوا تو فدیہ کا جانور کسی بھی جگہ کیا جا سکتا ہے اور عام مساکین پر تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ وصلى اللّٰه على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ کیا حج میں عورت اپنا چہرہ اور ہاتھ کھلا(ظاہر)رکھ سکتی ہے؟ سوال 15: عورت دوران نماز چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ تمام کی تمام واجب الستر ہے، اگر وہ دوران حج یا عام سفر میں اجنبی لوگوں کے ساتھ ہو اور ان کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرتی ہو، تو کیا اس صورت میں دوران نماز وہ اپنا چہرہ اور ہاتھ کھلے رکھ سکتی ہے یا اجنبی لوگوں کی وجہ سے انہیں ڈھانپنا چاہیے؟ کیا اسی طرح مسجد الحرام میں اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو ڈھانپنا چاہیے یا وہ انہیں کھلا رکھ سکتی ہے؟ جواب: آزاد عورت تمام کی تمام واجب الستر ہے۔ علماء کے صحیح ترین قول کی رو سے اس پر اجنبی لوگوں کی موجودگی میں اپنا چہرہ اور ہاتھ کھولنا حرام ہے۔ وہ حالت نماز میں ہو، حالت احرام میں ہو یا عام حالات میں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا
Flag Counter