Maktaba Wahhabi

185 - 358
میں کوئی شک بھی نہیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ)(صحیح البخاری و صحیح مسلم) ’’ عورت سے چار چیزوں کی بنا پر نکاح کیا جاتا ہے، اس کے مال کی وجہ سے، اور حسب کی وجہ سے، اور خوبصورتی کی وجہ سے اور دین کی وجہ سے۔ تو دین دار عورت سے کامیابی حاصل کر تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔‘‘ لہذا عورت کو شادی کا پیغام دیتے وقت دین کو بنیادی اہمیت حاصل رہنی چاہیے، وہ جتنی دین دار اور خوبصورت ہو گی بہتر ہو گی، اس کا تعلق قریبی رشتے داروں سے ہو یا دور کے لوگوں سے۔ یہ اس لیے کہ دین دار بیوی اس کے گھر، اس کی اولاد اور اس کے مال کی محافظ ہو گی اور خوبصورت بیوی اس کی جنسی حاجت پوری کرے گی، اس کی نظر کو جھکا کر رکھے گی اور وہ اس کی موجودگی میں کسی بھی دوسری عورت کی طرف متوجہ نہ ہو گا۔ واللہ اعلم …شیخ ابن عثیمین… باپ کا بیٹی کو نکاح پر مجبور کرنا حرام ہے سوال 24: باپ کی طرف سے میری ایک بہن ہے، جس کی عمر اکیس برس ہے۔ میرے باپ نے اس کا نکاح اس کی مرضی اور رائے لیے بغیر ایک شخص سے کر دیا۔ نکاح کے گواہوں نے اس امر کی جھوٹی گواہی دی کہ لڑکی اس نکاح پر راضی ہے اور شادی کی دستاویزات پر بھی لڑکی کی جگہ اس کی ماں نے دستخط کئے، اس طرح نکاح کی کاروائی تو مکمل ہوئی جبکہ لڑکی ابھی تک اسے رد کر رہی ہے۔ اس نکاح اور جھوٹے گواہوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: آپ کی بہن اگر کنواری تھی اور باپ نے اس شخص سے اس کا نکاح جبرا کیا ہے تو بعض اہل علم اس نکاح کی صحت کے قائل ہیں۔ ان کی رائے میں اگر مرد عورت کا(تمام صفات میں)مماثل ہو تو اگرچہ لڑکی ایسے شخص کو ناپسند کرتی ہو تب بھی باپ کو جبرا اس کا نکاح کرانے کا حق حاصل ہے۔ لیکن اس بارے میں راجح قول یہ ہے کہ باپ یا کسی بھی اور شخص کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہے کہ وہ لڑکی کا نکاح اس کے غیر پسندیدہ شخص سے کر سکیں چاہے وہ اس کا کفو ہی کیوں نہ ہو۔ یہ اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter