Maktaba Wahhabi

51 - 358
یہ اور ان جیسی دیگر احادیث ہر تصویر کے لیے عام ہیں، ان کا سایہ ہو یا نہ ہو۔ غیر سایہ دار سے مراد دیوار، کاغذ یا کپڑے وغیرہ پر بنائی گئی تصاویر ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کعبۃ اللہ میں داخل ہوئے تو اس میں متعدد تصاویر موجود تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول منگوایا اور یہ فرماتے ہوئے انہیں مٹانے لگے: ((قَاتَلَ اللّٰهُ قَوْمًا يُصَوِّرُونَ مَا لَا يَخْلُقُونَ)) ’’اللہ تعالیٰ اس قوم کو برباد کرے کہ وہ تصویریں بناتے ہیں اور انہیں زندہ نہیں کر سکتے۔‘‘ اس حکم سے موجودہ زمانے میں ایسے کرنسی نوٹ مستثنیٰ ہیں جن پر حکمرانوں کی تصاویر ہوتی ہیں، اسی طرح پاسپورٹ اور شناختی کارڈز وغیرہ بھی مستثنیٰ ہوں گے، کیونکہ ضرورت کے تحت انہیں اپنے پاس رکھنا ضروری ہے۔ لیکن یہ اجازت بقدر ضرورت ہی ہو گی۔ واللہ اعلم …شیخ ابن جبرین… کسی تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا کرنا سوال 16: مجھے زندگی میں ایسی مشکلات کا سامنا ہے جن کی بناء پر مجھے زندگی سے نفرت ہو گئی ہے۔ جب تنگ دلی کا شکار ہوتی ہوں تو اللہ تعالیٰ کے سامنے فریاد کرتی ہوں کہ وہ فورا میری زندگی کا خاتمہ کر دے۔ میری اب بھی یہی آرزو ہے کیونکہ موت کے علاوہ میری مشکلات کا کوئی حل نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسے مایوس کن حالات میں میرے لیے موت کی تمنا کرنا حرام ہے؟ جواب: کسی مصیبت کے پیش نظر موت کی آرزو کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرام اور منع کردہ اشیاء کا ارتکاب کرنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ فَاعِلا، فَلْيَقُلِ: اللّٰهُمَّ أَحْيِنِي مَا دَامَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي)(رواہ البخاری باب تمنی المریض الموت) ’’ تم میں سے کوئی شخص کسی مصیبت کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے اگر اسے ضرور ہی ایسا کرنا ہے تو یوں کہہ لے: اے اللہ! جب تک(تیرے علم میں)میرے لیے زندگی بہتر ہے مجھے زندہ رکھنا اور جب موت بہتر ہو تو مجھے موت دے دینا۔‘‘ لہذا کسی بھی شخص کے لیے کسی مصیبت، تنگی یا مشکل کی وجہ سے موت کی آرزو کرنا جائز
Flag Counter