Maktaba Wahhabi

259 - 358
تنگ)کے ساتھ لٹکتا ہوا جا رہا تھا اور پتھر اسے زخمی کر رہے تھے، وہ کہہ رہا تھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم تو صرف ہنسی مذاق کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے ان کلمات سے جواب دیا: ﴿قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ ﴿٦٦﴾(التوبۃ 9؍65-66) ’’ آپ فرما دیجئے کیا تم، اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول سے ہنسی مذاق کرتے تھے؟ بہانے مت بناؤ، تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔ اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کر دیں تو دوسری جماعت کو سزا بھی دیں گے کیونکہ وہ مجرم تھے۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے ساتھ استہزاء کو اللہ، رسول اللہ اور آیات اللہ کے استہزاء کے مترادف قرار دیا ہے۔ وباللّٰه التوفيق ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ ملازموں اور ڈرائیوروں کے سامنے بے پردہ ہونا سوال 6: عورتوں کا ملازمین اور ڈرائیوروں کے سامنے آنے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ اجنبی(غیر محرم)لوگوں کا حکم رکھتے ہیں؟ میری والدہ کا مجھ سے مطالبہ ہے کہ میں سر پر سکارف باندھ کر ان کے سامنے چلی جایا کروں کیا یہ عمل ہمارے دین حنیف میں جائز ہے جو کہ ہمیں احکام الٰہیہ پر عمل پیرا ہونے کا حکم دیتا ہے؟ جواب: ملازمین اور ڈرائیور دیگر اجنبی(غیر محرم)لوگوں کے حکم میں ہیں، اگر وہ غیر محرم ہوں تو ان سے پردہ کرنا واجب ہے۔ ان کے سامنے بے پردہ ہونا اور ان کے ساتھ خلوت میں رہنا جائز نہیں ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ)(الترمذی، کتاب الرضاع باب 16) ’’ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہیں ہوتا مگر ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ نیز اس بنا پر بھی کہ غیر محرم لوگوں سے پردہ کرنے کے وجوب اور بے پردگی کی حرمت کے
Flag Counter