Maktaba Wahhabi

260 - 358
دلائل عام ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی معصیت میں والدہ یا کسی اور کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ …شیخ ابن اب باز… بیرون وطن چہرہ کھلا رکھنے کا حکم سوال 7: کیا سعودی عرب سے باہر سفر کی صورت میں میرے لیے چہرہ ننگا کرنا اور پردہ اتار پھینکنا جائز ہے؟ کیوں کہ اس وقت ہم اپنے وطن سے دور ہوتے ہیں اور کوئی ہمیں پہچانتا بھی تو نہیں، میری والدہ میرے والد کو اس بات پر آمادہ کرتی رہتی ہے کہ وہ مجھے چہرہ ننگا رکھنے پر مجبور کرے اور اس لیے بھی کہ جب میں اپنا چہرہ چھپا کر رکھتی ہوں تو وہ میرے بارے میں گمان کرتے ہیں کہ شاید میں لوگوں کی طرف اپنی نظر کو پھیرتی ہوں(چہرہ ننگا ہونے کی صورت میں وہ میری نظروں کی حفاظت کر سکیں گے)۔ جواب: آپ یا کسی بھی مسلمان خاتون کے لیے بلاد کفر میں بھی اسی طرح بے پردہ ہونا جائز نہیں ہے جس طرح کہ اسلامی ملکوں میں جائز نہیں ہے۔ اجنبی مردوں سے پردہ کرنا بہرحال واجب ہے چاہے وہ مسلمان ہوں یا کافر بلکہ کافروں سے تو زیادہ شدت کے ساتھ پردہ کرنا چاہیے کیونکہ ان کا تو کوئی ایمان ہی نہیں ہے جو انہیں محرمات شرعیہ سے روک سکے۔ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کے ارتکاب کے لیے والدین یا غیر والدین، کسی کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ نہ آپ کے لیے اور نہ ہی کسی اور کے لیے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ﴾(الاحزاب 33؍53) ’’ اور جب تم ان(ازواج مطہرات)سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی کامل پاکیزگی ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں واضح فرما دیا ہے کہ عورتوں کا غیر محرم مردوں سے پردہ کرنا سب کے دلوں کے لیے باعث طہارت و پاکیزگی ہے۔ اسی طرح سورہ ٔنور میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا
Flag Counter