Maktaba Wahhabi

86 - 358
التوفيق۔ …شیخ ابن اب باز… عورت مسجد کے اندر حائضہ ہو گئی سوال 7: ایک عورت مسجد نبوی کے اندر حیض سے دوچار ہو گئی اور وہ اپنے اہل خانہ کے نماز سے فراغت تک کچھ دیر مسجد کے اندر ہی موجود رہی، بعد ازاں وہ ان کے ساتھ باہر نکل گئی کیا وہ اس طرح گناہ گار ٹھہری؟ جواب: اگر مسجد سے تنہا باہر نکلنا ناممکن ہو تو ایسی صورت میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر وہ اکیلی باہر نکل سکتی ہو تو فورا باہر نکل جانا ضروری ہے، کیونکہ حائضہ، نفاس والی اور جنبی کے لیے مسجد میں بیٹھنا ناجائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىٰ تَغْتَسِلُوا)(النساء 4؍43) ’’ اور نہ حالت جنابت میں جب تک کہ غسل نہ کر لو بجز اس حالت کے کہ تم مسافر ہو۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنِّي لَا أُحِلُّ اَلْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٌ)(رواہ ابوداؤد و صححہ ان خزیمۃ) ’’ میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال نہیں کرتا۔‘‘ …شیخ ابن اب باز… حائضہ عورت کے لیے کتب تفسیر کا مطالعہ کرنا جائز ہے سوال 8: میں ماہواری کے دوران جبکہ میں پاک نہیں ہوتی بسا اوقات تفسیری کتب کا مطالعہ کرتی رہتی ہوں۔ میں اس طرح گناہ گار تو نہیں ہوتی؟ فتویٰ ارشاد فرمائیے۔ جزاکم اللہ خیرا جواب: حیض اور نفاس والی عورت کے لیے تفسیری کتب کے مطالعہ میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح علماء کے صحیح قول کی رو سے قرآن مجید کو ہاتھ لگائے بغیر اس کی تلاوت کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ جہاں تک جنبی کا تعلق ہے تو وہ غسل کرنے تک تلاوت قرآن نہیں کر سکتا، ہاں وہ
Flag Counter