Maktaba Wahhabi

55 - 358
ہو جاتی ہیں؟ واضح ہو کہ یہ لوگ تجارتی مراکز میں کام کرتے ہیں اور ان کا عوام سے بھی رابطہ اور واسطہ رہتا ہے۔ جواب: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ ﴾(التوبہ 9؍28)’’ مشرک پلید ہیں۔‘‘ منافقین کے بارے میں فرمایا: ﴿ فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ إِنَّهُمْ رِجْسٌ﴾(التوبہ 9؍95)’’ ان سے اعراض کرو بےشک وہ پلید ہیں۔‘‘ یہاں ’’ رجس‘‘ سے مراد نجاست ہے، لیکن یہ نجاست حقیقی نہیں بلکہ معنوی ہے، اس سے مراد ان کی ایذا رسانی اور شر و فساد ہے۔ جہاں تک ان کے جسموں کا تعلق ہے اگر وہ صاف ہیں تو انہیں جسمانی طور پر پلید نہیں کہا جائے گا۔ اس بناء پر اگر ان کے استعمال شدہ کپڑوں کی طہارت کا یقین ہو تو وہ پہنے جا سکتے ہیں، ہاں شرم گاہ سے متصل ملبوسات سے پرہیز کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ لوگ پیشاب سے نہیں بچتے خصوصا اس لیے بھی کہ وہ ختنے بھی نہیں کرتے۔ اسی طرح اگر وہ نجاست سے براہ راست تعلق رکھتے ہوں مثلا خنزیر کا گوشت کھانا، شراب بنانا وغیرہ۔ تو اس صورت میں ان سے پرہیز کرنا لازم ہے۔ ان کے ساتھ مصافحہ کرنے اور ان کی تیار کردہ مصنوعات کے استعمال میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کفار کی مصنوعات اور ان کے تیار کردہ ملبوسات کی طہارت معلوم ہونے پر انہیں استعمال کر لیا کرتے تھے۔ بنیادی طور پر چیزوں میں طہارت موجود ہوتی ہے۔ شیخ ابن جبرین دعوت اسلام پیش کرنے کی غرض سے کفار کے ساتھ میل ملاپ رکھنے کا حکم سوال 19: کیا عیسائی اور ہندو وغیرہ غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے ان سے میل جول رکھنا ان کے ساتھ کھانا پینا، گفتگو کرنا اور حسن معاملہ کرنا جائز ہے؟ جواب: دعوت الی اللہ، اسلامی تعلیمات کی تشریح و توضیح، دین حنیف اپنانے کی ترغیب دینا، دین داروں کے لیے اچھے انجام کا بیان اور بے دین لوگوں کے لیے سزا و عقاب کے اظہار جیسے امور کی
Flag Counter