Maktaba Wahhabi

154 - 358
ہو گا۔ ہاں اگر عورت نے شرم و حیا کی وجہ سے اہل خانہ کے ساتھ طواف و سعی تو کی مگر اس نے میقات سے احرام نہیں باندھا تھا تو اسے توبہ کے علاوہ کچھ نہیں کرنا ہو گا، کیونکہ حج اور عمرے کے لیے احرام باندھنا شرط ہے اور احرام کا مطلب ہے عمرہ یا حج یا دونوں کی نیت کرنا۔ ہم، سب کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہدایت اور شیطان کے حملے سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ …شیخ ابن اب باز… طہارت تک انتظار کرنا سوال 13: اس میں کوئی شک نہیں کہ طواف افاضہ حج کا رکن ہے۔ اگر کوئی عورت تنگیٔ وقت کی بنا پر اسے چھوڑ دے اور اس کے لیے طہر تک انتظار کرنا بھی ممکن نہ ہو تو اس صورت میں شرعی حکم کیا ہے؟ جواب: عورت اور اس کے سرپرست پر انتظار کرنا واجب ہے۔ حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائے اور طواف افاضہ کرے۔ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا حیض سے دوچار ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے آگاہ کیا گیا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَحَابِسَتُنَا هِيَ ؟ فلما: أخبر أنها قد أفاضت، قَالَ:انْفِرُوا) ’’ کیا وہ ہمیں روک دے گی؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ طواف افاضہ کر چکی ہیں تو آپ نے فرمایا :روانہ ہو جاؤ۔‘‘ اگر اس عورت کے لیے انتظار کرنا ممکن نہ ہو لیکن طواف کی ادائیگی کے لیے دوبارہ مکہ مکرمہ آنا ممکن ہو تو اس کے لیے(طواف کئے بغیر)واپسی کا سفر جائز ہے، البتہ طہارت حاصل ہونے کے بعد پھر اسے طواف کرنے کے لیے دوبارہ مکہ مکرمہ آنا پڑے گا۔ اور اگر دوبارہ آنا ممکن نہ ہو یا خطرہ ہو کہ وہ دوبارہ نہیں آ سکے گی جیسا کہ مکہ مکرمہ سے دور مغرب یا انڈونیشیا وغیرہ کے رہنے والے لوگ ہیں تو اس بارے میں صحیح مذہب یہ ہے کہ وہ حفاظتی تدابیر اختیار کر کے حج کی نیت سے طواف کر لے، اس کے لیے یہی کچھ کافی ہو جائے گا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور ان کے شاگرد رشید علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہما کے علاوہ علماء کی ایک جماعت کی بھی یہی رائے ہے۔ وباللّٰه التوفيق وصلى اللّٰه على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم …شیخ ابن اب باز…
Flag Counter