Maktaba Wahhabi

170 - 358
تو اسے رشتہ دے دو اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد کبیر برپا ہو گا۔‘‘ اگر یہ معاملہ عدالت کے سامنے اٹھانے کی ضرورت پیش آئے تو بھی آپ پر کوئی حرج نہیں ہے۔ …شیخ ابن اب باز… نماز باجماعت کے تارک کو رشتہ نہ دیا جائے سوال 7: ہمارے ہاں ایک نوجوان میری بہن کا رشتہ طلب کرنے آیا، دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ باجماعت نماز ادا نہیں کرتا، اس پر ہمارے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا کہ اسے رشتہ دیا جائے یا انکار کر دیا جائے۔ میرے بھائی کا کہنا تھا کہ ہم اسے رشتہ دے دیں، شائد اللہ تعالیٰ اسے ہدایت نصیب فرما دے، لیکن والد صاحب نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ میں اس بارے میں شرعی حکم چاہتی ہوں۔ جواب: جس شخص کے متعلق معلوم ہو کہ وہ نماز باجماعت نہیں پڑھتا تو ضروری ہے کہ اسے رشتہ نہ دیا جائے۔ اس لیے کہ جماعت کا ترک کر دینا کھلی معصیت ہے۔ یہ منافقوں کی علامت ہے اور کلیتا ترک نماز کا پیش خیمہ ہے جو کہ کفر اکبر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّٰهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ)(النساء 4؍142) ’’ بےشک منافقین اللہ تعالیٰ سے چالبازیاں کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی چالبازیاں ان پر الٹ رہا ہے اور یہ لوگ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو بہت ہی کاہلی سے کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (إِنَّ أَثْقَلَ صَلَاةٍ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وَصَلَاةُ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا)(متفق علیہ) ’’ عشاء اور صبح کی نمازیں منافقوں پر انتہائی بھاری ہیں اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ کتنی فضیلت کی حامل ہیں تو چاہے انہیں گھٹنوں کے بل آنا پڑے ضرور آئیں۔‘‘ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
Flag Counter