Maktaba Wahhabi

248 - 358
آپ نے سہیلی کے دفاع میں امر واقعہ کے خلاف گواہی دی تو سنگین غلطی کا ارتکاب کیا، اس کا کفارہ توبہ و استغفار اور سکول کی ہیڈ مسٹریس سے معذرت اور استانی کے حق میں دعائے خیر کرنا ہے۔ اگر اصل استانی کے ٹھکانے کا علم ہو سکے، ممکن ہو تو بالمشافہ ورنہ بذریعہ فون یا ڈاک استانی سے معذرت ہونی چاہیے۔ واللّٰه الموفق …شیخ ابن جبرین… قسم اٹھاتے وقت ’’ ان شاءاللہ‘‘ کہنا سوال 3: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے مروی اس حدیث نبوی کا کیا مطلب ہے؟ (مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللّٰهُ، فَلَمْ يَحْنَثْ فَلا حِنْثَ عَلَيْهِ)(نصب الرایۃ للزیلعی 3؍234) ’’ جس شخص نے قسم اٹھاتے وقت ’’ ان شاءاللہ ‘‘ کہہ لیا، اگر اس سے قسم کا ایفاء نہ ہوا تو اس قسم کا کفارہ نہیں؟‘‘ جواب: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص قسم اٹھاتے وقت(ان شاء اللّٰه)کہہ لے پھر وہ قسم کو پورا نہ کر سکے تو اس پر قسم توڑنے کا کفارہ نہ ہو گا، مثلا وہ یوں کہے: ’’ اللہ کی قسم! میں ان شاءاللہ ایسا ضرور کروں گا‘‘ پھر وہ کام نہ کرے یا یوں کہے: اللہ کی قسم! میں ان شاءاللہ ایسا نہیں کروں گا۔ پھر وہ اسے کر گزرے تو اس طرح اس پر کفارہ قسم واجب نہیں ہو گا، لہذا قسم اٹھانے والے کو قسم اٹھاتے وقت ’’ان شاءاللہ ‘‘ کہہ لینا چاہیے تاکہ اگر کسی وجہ سے قسم پوری نہ کر سکے تو کفارہ ادا نہ کرنا پڑے۔ اس کے علاوہ قسم اٹھانے کے ساتھ ان شاءاللہ کہنے کا ایک اور فائدہ بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس طرح قسم پوری کرنے میں سہولت پیدا ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ﴾(الطلاق 65؍3) ’’ اور جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرے گا تو اللہ اس کے لیے کافی ہے۔ اللہ اپنا کام بہرحال پورا کر کے رہتا ہے اللہ نے ہر شے کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔‘‘ …شیخ محمد بن صالح عثیمین…
Flag Counter