Maktaba Wahhabi

256 - 358
كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ آيَاتِهِ ۗ وَاللّٰهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿٥٩﴾(النور 24؍59) ’’ اور جب تمہارے بچے بلوغت کو پہنچ جائیں تو انہیں بھی اسی طرح اجازت مانگ کر آنا چاہیے جس طرح ان کے بڑے لوگ(یعنی بالغ)اجازت لیتے رہے ہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیتیں(کھول کھول کر)بیان فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی علم و حکمت والا ہے۔‘‘ باقی رہے دس سال سے کم عمر کے بچے تو وہ اپنی ماں یا بہن کے ساتھ سو سکتے ہیں، ایک تو اس لیے کہ انہیں ابھی نگرانی کی ضرورت ہے دوسرے یہاں فتنے کا کوئی امکان نہیں، اگر فتنہ و فساد کا خوف نہ ہو تو تمام بالغوں سمیت سب لوگ الگ الگ بستروں میں ایک ہی کمرے کے اندر سو سکتے ہیں۔ وصلى اللّٰه على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ عورتوں کا اجنبی مردوں سے مصافحہ کرنا جائز نہیں سوال 2: بعض قبائل میں بے شمار ایسی عادتیں ہیں کہ ان میں سے کچھ تو یکسر خلاف شرع ہیں، ان میں سے ایک عادت یہ ہے کہ آنے والا مہمان سلام کرتے ہوئے ہاتھ بڑھا کر عورتوں سے مصافحہ کرتا ہے، جب کہ اس عمل سے انکار بغض و عداوت کر جنم دیتا ہے اور اسے مختلف معانی پہنائے جاتے ہیں۔ وہ کون سا مناسب طریقہ کار ہے جو اس موقف کے مقابلہ میں اپنایا جا سکتا ہے؟ جواب: عورتوں کا غیر محرم مردوں سے مصافحہ کرنا ناجائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے بیعت لیتے ہوئے فرمایا: (إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ)(رواہ النسائی، البیعۃ، 18 و احمد 6؍357) ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (لَا، وَاللّٰهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ، غَيْرَ أَنَّهُ يُبَايِعُهُنَّ بِالْكَلَامِ)(رواہ مسلم فی کتاب الامارۃ 88) ’’ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا آپ صرف زبانی طور پر بیعت لیتے تھے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
Flag Counter