Maktaba Wahhabi

279 - 358
جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈریں سوال 33: میں ایک پریشان حال نوجوان لڑکی ہوں، اشتراکی نظریات سے متاثرہ ایک فیملی میں رہتی ہوں۔ مجھے پردہ کرنے کی پاداش میں ان کی طرف سے شدید حملوں اور طنز و استہزاء کا سامنا کرنا پڑا جو کہ بڑھتے بڑھتے مار پیٹ تک پہنچ گیا۔ ان لوگوں نے مجھے گھر سے باہر جانے سے بھی روک دیا۔ آخر کار میں پردہ چھوڑنے اور چہرہ کھلا رکھنے پر مجبور ہو گئی۔ ایسے حالات میں مجھے کیا کرنا چاہیے، گھر چھوڑوں تو انسان نما درندے بہت زیادہ ہیں، آخر کیا کروں؟ جواب: یہ سوال دو نکات پر مشتمل ہے۔ لڑکی کے خاندان والوں کا لڑکی سے سلوک! یہ بدترین سلوک ایسے لوگوں کی طرف سے روا رکھا جا رہا ہے جو یا تو حق سے جاہل ہیں یا یکسر متکبر۔ یہ ایک وحشیانہ طرز عمل ہے جس کا انہیں کوئی حق نہیں اس لیے کہ پردہ نہ تو کوئی عیب ہے اور نہ ہی سوء ادب۔ ہر انسان شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے آزاد ہے۔ اگر وہ لوگ اس بات سے آگاہ نہیں کہ عورت پر پردہ کرنا واجب ہے تو انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کتاب و سنت کی رو سے عورت پر پردہ کرنا واجب ہے، اور اگر وہ لوگ اس امر سے آگاہ ہونے کے باوجود قبول حق سے متکبر ہیں تو یہ مصیبت پہلی سے بھی بڑی ہے، جیسا کہ شاعر نے کہا ہے: فإنْ كنْتَ لا تدرِي فتلكَ مُصيبةٌ وإنْ كنتَ تَدْرِي فالمصيبةُ أعْظَمُ ’’ اگر تجھے علم نہیں تو یہ ایک مصیبت ہے، اور اگر تجھے علم ہے تو یہ اس سے بھی بڑی مصیبت ہے۔‘‘ باقی رہا دوسرا مسئلہ تو وہ اس نوجوان لڑکی سے متعلق ہے۔ ہم اسے کہنا چاہیں گے کہ مقدور بھر اللہ سے ڈرتی رہے۔ اگر وہ پردہ کرے گی تو شائد اس کے گھر والے اس کو ماریں اور زبردستی پردہ اتروا دیں تو اس صورت میں وہ گناہ گار نہیں ہو گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَن كَفَرَ بِاللّٰهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴾(النحل 16؍106) ’’ جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے سوائے اس صورت میں کہ اس پر زبردستی
Flag Counter