Maktaba Wahhabi

276 - 358
نقاب اور برقعہ کا حکم سوال 29:(1)جس لباس پر بعض قرآنی آیات یا کلمہ طیبہ پرنٹ ہو تو عورتوں کے لیے ایسا لباس پہننے کا شرعا کیا حکم رکھتا ہے؟ (2)اسلام میں برقعہ اوڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: ایسے ملبوسات زیب تن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن انہیں توہین اور بے ادبی سے بچانا ضروری ہے۔ جن ملبوسات پر قرآنی آیات پرنٹ ہوں، ان میں سونا نہیں چاہیے یا ایسا لباس پہن کر خلوت گاہوں میں نہیں جانا چاہیے، اگر اس کی ضرورت ہو تو لباس سے مقدس آیات اور محترم نام مٹا کر ہی اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر ان کا احترام لازم ہے۔ برقعہ ایسا لباس ہے جو چہرے کی مقدار کے مطابق تیار کیا جاتا ہے۔ دیکھنے کے لیے آنکھوں کے سامنے سوراخ رکھے جاتے ہیں، ایسا لباس پہننا جائز ہے۔ حالت احرام کے علاوہ اس کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (وَلَا تنقِبُ الْمَرْأَةُ)(ابوداؤد، کتاب المناسک، باب 32) ’’ کہ عورت(دوران احرام)نقاب نہ اوڑھے۔‘‘ نقاب برقع ہی سے عبارت ہے، یہ اس امر کی دلیل ہے کہ برقع احرام کے علاوہ جائز ہے لیکن سوراخ اس قدر کھلے نہ ہوں کہ چہرے کا کوئی حصہ مثلا ناک، ابرو، یا رخساروں کا کچھ حصہ ظاہر ہو، کیونکہ اس طرح وہ بعض مردوں کے لیے باعث فتنہ بن سکتی ہے۔ اگر عورت برقع کے اوپر ایک باریک سا دوپٹہ اوڑھ لے جو دیکھنے میں رکاوٹ نہ بنے اور چہرے کے خدوخال چھپا سکے تو زیادہ موزوں ہو گا۔ …شیخ ابن جبرین… سوال 30: بعض معمر عورتیں یہ سمجھتی ہیں کہ نوجوان اپنی ممانی کے پاس بیٹھ سکتا ہے۔ کیوں کہ وہ اس کی خالہ جیسی ہے۔ میں نے انہیں ان کی یہ غلطی باور کرانا چاہی اور بتایا کہ محرم رشتوں کی تفصیل بتانے والی آیت بالکل واضح ہے مگر وہ اس پر مطمئن نہیں ہوتیں۔ آپ اس کے متعلق انہیں کچھ بتانا چاہیں گے؟
Flag Counter