Maktaba Wahhabi

221 - 358
کرنے کا حق ہے۔ اگر وہ طلاق دے دے تو بہتر ورنہ قاضی نکاح کو فسخ کرا دے گا اس لیے کہ عورت کو بھی بچے پیدا کرنے کا حق حاصل ہے۔ اکثر عورتیں صرف بچوں کے لیے ہی شادی کرتی ہیں۔ جب عورت کا خاوند اولاد کے قابل نہ ہو تو عورت کو طلاق طلب کرنے اور فسخ نکاح کا حق حاصل ہے، اہل علم کا راجح قول یہی ہے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… میں اس سے طلاق چاہتی ہوں سوال 3: میرے بڑے بھائی نے میری مرضی کے بغیر میرا نکاح کر دیا، اس کے باوجود میں چھ سال تک اپنے خاوند کے ساتھ رہی، ہماری کوئی اولاد بھی نہیں، میں اب بھی اس کے پاس ہوں۔ اسے چاہتی نہیں ہوں بلکہ میں تو اس سے طلاق حاصل کرنا چاہتی ہوں، لیکن میں نے ایک حدیث سن رکھی ہے کہ جو عورت بلاوجہ خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرے جنت میں داخل نہ ہو گی، اس کا حل کیا ہے؟ جواب: جب آپ کوئی اعتراض کئے بغیر خاوند کے ساتھ چلی گئیں اور ایک عرصے تک اس کے ساتھ رہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ نے اپنے بھائی کے تصرف کو سند جواز عطاء کی۔ لہذا یہ نکاح صحیح ہے، کیونکہ نکاح سند جواز کی وجہ سے درست قرار پاتا ہے، مگر جب ایک خاوند کے ساتھ آپ ناخوش اور غیر مطمئن ہیں اور کراہت و تنگی محسوس کرتی ہیں اور اس کے بارے میں تقصیر حقوق کا خوف بھی لاحق رہتا ہے اور اس سے اولاد بھی نہیں تو یہ تمام اسباب و وجوھات اس سے مطالبہ، طلاق کو جائز ٹھہرانے کے لیے کافی ہیں۔ …شیخ ابن جبرین… عورت کے ایام مخصوصہ میں طلاق کا حکم سوال 4: ایک خاتون دو بچوں کی ماں ہے۔ جب اس کے خاوند نے اسے طلاق دی تو وہ ایام مخصوصہ گزار رہی تھی مگر اس نے خاوند کو اس سے آگاہ نہ کیا۔ وہ قاضی کے پاس کورٹ میں گئے تو وہاں بھی اس نے اس بات کو چھپائے رکھا، صرف عورت کی ماں کو اس بات کا علم تھا۔ اس نے بیٹی سے کہہ رکھا تھا کہ عدالت کو اس بات سے آگاہ نہ کرنا ورنہ طلاق قطعا مؤثر نہیں ہو گی اس کے بعد
Flag Counter