Maktaba Wahhabi

282 - 358
بچوں کے لیے چھوٹا لباس سوال 35: بعض خواتین، اللہ انہیں ہدایت نصیب فرمائے، اپنی چھوٹی بچیوں کو اتنا چھوٹا(اور مختصر)لباس پہناتی ہیں کہ جس سے ان کی پنڈلیاں ننگی رہتی ہیں۔ جب ہم ایسی ماؤں کو ازراہ نصیحت کچھ کہتے ہیں تو وہ جواب دیتی ہیں کہ چھوٹی عمر میں، ہم بھی ایسا لباس پہنتی تھیں مگر بڑا ہونے پر ہمارا تو کچھ نہیں بگڑا اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب: میری رائے یہ ہے کہ کسی انسان کے لیے اپنی چھوٹی بچی کو ایسا لباس پہنانا غیر مناسب ہے کیونکہ اگر وہ بچپن میں ایسا لباس پہننے کی عادی ہو گئی تو بڑی ہو کر اس پر گامزن رہے گی۔ میں اپنی مسلمان بہنوں کو نصیحت کروں گا کہ وہ اسلام کے دشمنوں کا لباس ترک کر دیں۔ اپنی بچیوں کو باپردہ لباس اور شرم و حیا کا عادی بنائیں، اس لیے کہ حیاء ایمان کا حصہ ہے۔ …شیخ ابن عثیمین… ہاتھ اور پاؤں کو ننگا کرنا سوال 36: کیا میں اپنے خاوند کے بھائیوں کے سامنے صرف ہاتھ پاؤں ننگے کر سکتی ہوں؟ اور کیا خاوند کی موجودگی میں حال(حکم)مختلف ہو سکتا ہے؟ جواب: عورت کے لیے ہر اجنبی شخص سے مکمل پردہ کرنا ضروری ہے، وہ جیٹھ ہو یا دیور، بہنوئی ہو یا چچا زاد بھائی یا کوئی اور خاوند کی موجودگی یا عدم موجودگی کا ایک ہی حکم ہے۔ ان سب لوگوں کی موجودگی میں اس کے لیے جسمانی محاسن اور دیگر پرفتن اعضاء بدن مثلا چہرہ، بازو، پنڈلی اور سینہ وغیرہ کو چھپانا ضروری ہے۔ جہاں تک ہاتھ اور پاؤں کا تعلق ہے تو بظاہر کسی ضرورت مثلا کچھ پکڑنا، کوئی چیز لینا دینا وغیرہ کے پیش نظر انہیں ظاہر کرنا جائز ہے۔ ہاں اگر فتنہ کا ڈر ہو تو انہیں ڈھانپنا ضروری ہو گا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ضرر کا خوف لاحق ہو تو عورت کو اجنبی لوگوں سے اختلاط اور ہم نشینی سے روکا جا سکتا ہے۔ واللہ اعلم …شیخ ابن جبرین…
Flag Counter