Maktaba Wahhabi

116 - 358
ہیں۔ یعنی دوران نماز ان پر شیطان وسوسوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔ کبھی انسان نماز سے فارغ ہو جاتا ہے، لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ نماز میں کیا پڑھتا رہا ہے۔ اس کا علاج نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا ہے کہ انسان تین بار(أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم)پڑھ کر بائیں طرف پھونک مارے۔ جب انسان یوں کرے گا تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس سے وسوسے جاتے رہیں گے۔ آدمی کو چاہیے کہ نماز شروع کرتے وقت یہ یقین رکھے کہ وہ اللہ عزوجل کے سامنے کھڑا ہے، اس سے سرگوشیاں کر رہا ہے، اس کی تکبیر و تعظیم اور تلاوت قرآن پاک سے اور دعا کے مقامات پر دعا مانگنے سے اس کا قرب حاصل کر رہا ہے۔ انسان جب یہ شعور حاصل کر لے گا تو وہ اس کے حضور مکمل خشوع اور تعظیم کے ساتھ حاضر ہو گا۔ یہ اس کے پاس موجود خیر سے محبت کرنے والا اور اس کے عذاب سے خوف کھانے والا ہو گا۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… نماز سے سونے والا سوال 30: اگر نیند کی وجہ سے عشاء کی نماز فوت ہو جائے اور صبح کی نماز کے بعد یاد آئے تو کیا اسے عشاء کی نماز کے ساتھ پڑھا جائے یا یاد آنے کے فورا بعد؟ جواب: ایک صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (مَنْ نَامَ عَنْ صَلَاةٍ أَوْ نَسِيَهَافَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، و لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ)(ابوداؤد فی کتاب الصلاۃ باختلاف بسیط) ’’ جو شخص نماز سے سو جائے یا اسے نماز بھول جائے تو یاد آنے پر پڑھ لے، بس اس کا یہی کفارہ ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھا: ﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ﴾(طہ 20؍14) ’’ میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔‘‘ اس بناء پر عشاء اور غیر عشاء کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے، انسان جب بھی نیند سے بیدار ہو اور اسے نماز یاد آ جائے تو اسے فورا نماز ادا کرنی چاہیے، اس جیسی دوسری نماز کے وقت تک مؤخر نہیں کرنا چاہیے، چاہے وہ کراہت یا کسی اور نماز کا وقت ہی کیوں نہ ہو۔ ہاں اگر اسے موجودہ نماز کے
Flag Counter