Maktaba Wahhabi

240 - 358
نذر کو مؤخر کر کے پورا کرنا سوال 4: ایک آدمی مثلا یہ کہتا ہے کہ وہ شفایاب ہونے پر پانچ روزے رکھے گا، پھر اسے شفاء ہو گئی، اب وہ نذر پوری کرنے میں تاخیری حربے اختیار کرتا ہے، حالانکہ نذر سے متعلقہ تمام شرائط بھی پوری ہو چکی ہیں، تو ایسے شخص کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس نے روزے رکھنے کے لیے دن متعین نہیں کئے تھے؟ کیا اس پر پانچ دن کے مسلسل روزے رکھنا واجب ہے؟ اور کیا تاخیر کی وجہ سے اس پر کوئی کفارہ واجب ہے؟ واضح رہے کہ وہ شخص اس نذر کا انکار نہیں کرنا چاہتا۔ جواب: نذر اطاعت مثلا روزہ، صدقہ، اعتکاف، حج یا قراءت کرنا وغیرہ جیسی نذر کا پورا کرنا واجب ہے۔ اگر نذر مشروط ہے جس طرح کہ بیماری سے شفایابی یا سفر سے واپسی وغیرہ کے ساتھ تو اس پر جلدی نذر پوری کرنا واجب ہے اور اگر کوئی اسے مؤخر کر کے پورا کر دے تو اس پر تاخیر کا کوئی گناہ نہیں ہو گا۔ اگر وہ نذر پوری کئے بغیر مر گیا تو اس کے ورثاء اس کی نذر پوری کریں گے۔ ویسے نذر کو جلدی اور فوری پورا کرنا ضروری ہے تاکہ مسلمان واجبات کی ادائیگی سے سرخرو ہو سکیں۔ …شیخ ابن جبرین… نذر مان کر اس کے خلاف کرنا سوال 5: ایک عورت اپنے بچوں سمیت بیمار ہو گئی، اس کا ایک بچہ مر گیا، جبکہ وہ خود ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھی، اور اسے گھر میں موجود بچوں کے بارے میں معلوم نہ تھا کہ وہ زندہ ہیں یا مر گئے ہیں، اس حالت میں اس نے نذر مانی کہ اگر میں تندرست ہو کر زندہ بچوں سے مل سکوں تو ایک اونٹنی ذبح کروں گی اور خود اس میں سے کچھ نہیں کھاؤں گی، اس کے ساتھ ایک ماہ کے روزے بھی رکھوں گی۔ بعد ازاں اس نے اونٹنی ذبح کی اور ایک ماہ کے روزے بھی رکھے، لیکن اونٹنی کا گوشت کھا لیا اب سوال یہ ہے کہ آیا اسے ذبح شدہ اونٹنی کافی ہو گی یا اس کی جگہ ایک اور اونٹنی ذبح کرنا ہو گی؟ جواب: جب اس نے اونٹنی ذبح کرنے کی نذر لوجہ اللہ صدقہ کرنے کے لیے مانی اور نذر اطاعت ہونے کی وجہ سے اس کا پورا کرنا بھی واجب تھا تو اس صورت میں اس پر تمام کی تمام اونٹنی کو لوجہ
Flag Counter