Maktaba Wahhabi

41 - 358
یقینا کفر کیا۔‘‘ نیز آپ کا ارشاد مبارک ہے: (بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ وَالشِّرْكِ تَرْكُ الصَّلَاةِ)(صحیح مسلم) ’’ مسلمان اور کفر و شرک کے درمیان حد فاصل نماز ہے۔‘‘ اگر وہ شخص نماز کے وجوب کا منکر ہے تو وہ علماء کے اجماع کی رو سے کافر ہے۔ اس کے گھر والوں پر واجب ہے کہ اسے سمجھائیں اور اس سے بہت جلد توبہ کروائیں، اگر وہ توبہ نہ کرے تو اس سے تعلقات ختم کر دیں اور اس کا مقدمہ شرعی حکمران کے سامنے پیش کرنا ضروری ہے، تاوقتیکہ وہ توبہ کرے۔ اگر وہ توبہ کر لے تو بہتر، بصورت دیگر قتل کر دیا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ)(التوبہ 9؍5) ’’ اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دینے لگیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (نُهِيتُ عَنْ قَتْلِ الْمُصَلِّينَ) ’’ مجھے نمازیوں کے قتل سے روک دیا گیا ہے۔‘‘ یہ اس امر کی دلیل ہے کہ بے نماز کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ اگر وہ شرعی عدالت کے سامنے توبہ نہیں کرتا تو اس کے قتل سے کوئی چیز مانع نہیں۔ …شیخ ابن اب باز… غیر مسلم ملازمہ کا حکم سوال 6: میں نے گھریلو ملازمہ کے حصول کے لیے متعلقہ لوگوں سے درخواست کی تو مجھے بتایا گیا کہ جس ملک میں ملازمہ کے حصول کی خواہشمند ہوں وہاں سے کسی مسلمان ملازمہ کا ملنا ناممکن ہے۔ کیا میرے لیے غیر مسلم ملازمہ کا لانا جائز ہے؟ جواب: جزیرۃ العرب میں غیر مسلم خادمہ یا خادم کا لانا ناجائز ہے، اسی طرح غیر مسلم مزدور بھی جزیرۃ العرب میں رکھنا ناجائز ہے، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جزیرۃ العرب سے یہود و نصاریٰ کو نکال باہر کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کے وقت وصیت فرمائی تھی کہ جزیرۃ العرب سے تمام مشرکین کو نکال دیا جائے۔
Flag Counter