Maktaba Wahhabi

172 - 358
’’ وہ عورتیں ان(کافروں)کے لیے حلال نہیں اور نہ وہ(کافر)ان کے لیے حلال ہیں۔‘‘ اگر غیر مسلم مرد، مسلمان عورت سے نکاح کر لے تو یہ نکاح باطل ہو گا، اور ہونے والی اولاد، اولادِ زنا شمار ہو گی، وہ ماں کے ساتھ رہے گی اور اس کی طرف منسوب ہو گی۔ ہاں اگر یہ نکاح شرعی حکم سے عدم واقفیت کی وجہ سے ہوا تو اس کے لیے خاص حکم ہے اور وہ یہ کہ نکاح باطل ہو گا اور بچے باپ کی طرف منسوب ہوں گے، اس لیے کہ جماع شبہ کی بنا پر ہوا۔ اور اگر دونوں شرعی حکم سے آگاہ تھے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایسا کیا، تو اس صورت میں بچے اولاد زنا سمجھے جائیں گے، اور وہ باپ کی طرف نہیں بلکہ ماں کی طرف منسوب ہوں گے، اور اس مرد پر ایک مسلمان عورت سے ناجائز طور پر جماع کرنے کے جرم میں شرعی حد نافذ کی جائے گی۔ اور یہ اس وقت ہو گا جب اسلامی حکومت ایسے شخص پر شرعی حد نافذ کرنے پر قادر ہو اور اگر وہ نکاح کے بعد مسلمان ہو گیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے ہدایت نصیب فرما دی تو وہ اس سے نیا نکاح کرے۔ واللّٰه الموفق …شیخ ابن اب باز… بوقت نکاح طے شدہ شرائط کا پورا کرنا لائق تر ہے سوال 9: بوقت نکاح بیوی نے اگر خاوند سے یہ شرط رکھی کہ وہ شادی کے بعد اسے پڑھانے سے منع نہیں کرے گا اور اس شرط پر خاوند کی موافقت کے بعد عورت اس سے شادی پر راضی ہو گئی۔ کیا اس صورت میں کہ بیوی ملازمہ ہے، اس پر اپنے خاوند اور بچوں کا نان و نفقہ لازم ہے؟ اور کیا خاوند بیوی کی رضامندی کے بغیر اس کی تنخواہ میں سے کچھ لینے کا مجاز ہے؟ اور جب عورت دین دار ہو اور وہ موسیقی اور گانا بجانا سننا نہ چاہتی ہو لیکن خاوند اور اس کے گھر والے گانے سننے پر مصر ہوں اور یہ کہیں کہ گانے نہ سننے والا وسوسوں میں مبتلا کرتا ہے، تو کیا ان حالات میں عورت کو خاوند کے گھر والوں کے ساتھ رہنا چاہیے؟ جواب: جب عورت نے نکاح کے لیے یہ شرط رکھی کہ مرد اسے تعلیم و تعلم سے نہیں روکے گا، اور اس نے یہ شرط قبول کرتے ہوئے شادی کر لی تو ایسی شرط صحیح ہے اور بیوی سے ہم بستری کر لینے کے بعد خاوند کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اسے اس سے روکے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی
Flag Counter