Maktaba Wahhabi

194 - 358
﴿ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ ۖ ﴾(الممتحنۃ 60؍10)) ’’ اگر تمہیں ان کے مومن ہونے کا یقین ہو جائے تو انہیں کافروں کی طرف نہ لوٹاؤ۔ وہ(مومن عورتیں)کافروں کے لیے حلال نہیں اور نہ(وہ کافر)مومن عورتوں کے لیے حلال ہیں۔‘‘ لہذا تمہارا نکاح ٹوٹ چکا ہے، تمہارے درمیان کوئی نکاح نہیں تاوقتیکہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت عطا فرما دے، اور وہ تائب ہو کر اسلام کی طرف لوٹ آئے، صرف اسی صورت میں رشتہ ازدواج باقی رہ سکتا ہے۔ جہاں تک آپ کے خاوند کے رویے کا تعلق ہے تو شک پر مبنی اس کا یہ طرز عمل ناروا ہے۔ میرے خیال میں وہ شک اور وسواس کی بیماری میں مبتلا ہے جو کہ بعض لوگوں کو عبادات اور دوسروں کے ساتھ معاملات کے دوران لاحق ہو جاتی ہے۔ یہ ایسی بیماری ہے کہ اسے ذکر الٰہی، انابت الی اللہ اور توکل علی اللہ کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں روک سکتی۔ الغرض آپ کو ایسے خاوند سے الگ ہو جانا چاہیے۔ وہ کافر ہے اور آپ مومنہ۔ آپ کے خاوند کو ہماری نصیحت ہے کہ وہ دین کی طرف پلٹ آئے اور شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے ایسے ذکر و اذکار کا اہتمام کرے جو اس کے دل سے شکوک و وساوس کو باہر نکال دے۔ ہم اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے توفیق کی استدعا کرتے ہیں۔ واللہ اعلم …شیخ ابن عثیمین… گمشدہ آدمی کی بیوی کا نکاح سوال 31: ایک شخص عرصۂ دراز تک اپنی بیوی سے غائب رہا یہاں تک کہ اس کے بارے میں یقین ہو گیا کہ وہ گم ہو گیا ہے، لہذا اس کی بیوی نے ایک دوسرے شخص سے شادی کر لی اور اس سے ایک بچہ پیدا ہوا کئی سال کے بعد پہلا خاوند واپس لوٹ آیا، کیا دوسرے خاوند سے اس کا نکاح برقرار رہے گا یا فسخ ہو جائے گا، اور کیا پہلے خاوند کو اپنی یہ بیوی واپس لینے کا حق حاصل ہے اگر ہے تو کیا نیا نکاح کرنا ہو گا؟ جواب: یہ مسئلہ فقہی زبان میں ’’ گم شدہ آدمی کی بیوی کا نکاح ‘‘ کہلاتا ہے۔ اگر کسی عورت کا خاوند گم ہو گیا اور اس کی تلاش کی مدت گزر گئی، پھر اس کی موت کا فیصلہ ہو گیا اور عورت نے
Flag Counter