Maktaba Wahhabi

303 - 358
ہو جائے تو معتبر ہو گی۔ اگر عورت دین میں استقامت کا مظاہرہ کرے تو وہ مقام تقویٰ پر فائز ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نیک اور پاکباز بندوں میں شامل ہو سکتی ہے، اگرچہ حیض و نفاس کی صورت میں اس سے نماز ہر اعتبار سے اور روزہ اداء کے اعتبار سے ساقط ہو جاتا ہے۔ تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ تقویٰ و طہارت، دینی اور دنیوی معاملات و فرائض کی ادائیگی اور دیگر معاملات میں بھی ناقص عقل و دین ہے۔ یہ نقص صرف عقل اور دین کے خاص حوالوں کے پیش نظر ہے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت فرما دی ہے۔ لہذا کسی مومن کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ ہر اعتبار سے عورت پر ناقص عقل و دین ہونے کی تہمت لگائے۔ عورت ذات سے انصاف کرنا چاہیے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی بہترین اور خوبصورت توجیہ کرنی چاہیے۔ …شیخ ابن اب باز… مبنی بر حقیقت خوش طبعی میں کوئی حرج نہیں سوال 2: خوش طبعی کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ لہو الحدیث کے ضمن میں آتی ہے؟ یہ صراحت ضروری ہے کہ ہمارا سوال ایسی خوش طبعی کے بارے میں جس میں دین کا استہزاء نہیں ہوتا۔ جواب: اگر خوش طبعی مبنی بر حقیقت ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ خاص طور پر اگر اس میں بہتات بھی نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خوش طبعی فرمایا کرتے تھے اور خلاف واقعہ کوئی بات نہ کرتے، رہی ایسی خوش طبعی جو جھوٹ سے عبارت ہو تو وہ جائز نہیں ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ، وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ)(سنن ابی داؤد، سنن ترمذی و سنن نسائی) ’’ اس آدمی کے لیے بربادی ہے! جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے۔ اس کے لیے بربادی ہے۔ پھر اس کے لیے بربادی ہے۔‘‘ …شیخ ابن اب باز… سات آدمیوں والی حدیث مردوں کے ساتھ خاص نہیں سوال 3: ’’سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن
Flag Counter