Maktaba Wahhabi

74 - 358
إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ ثُمَّ تُفِيضِى عَلَيْكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِى)(صحیح مسلم) پس یہ روایت اس بارے میں نص ہے کہ غسل حیض یا غسل جنابت کی صورت میں عورت پر بالوں کا کھولنا واجب نہیں ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ عورت غسل حیض کے لیے بالوں کو کھول لے۔ اس طرح مختلف دلائل کے مابین تطبیق کی صورت پیدا ہو سکتی ہے اور اختلاف سے بچنا بھی ممکن ہو گا اور احتیاط کا تقاضا بھی یہی ہے۔ ۔۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔۔ اوڑھنی اور باریک جرابوں میں نماز پڑھنے کا حکم سوال 9: ایسی باریک اوڑھنی میں کہ جس سے عورت کا لباس نظر آ رہا ہو نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ نیز باریک ریشمی جرابوں پر مسح کرنے کا حکم کیا ہے؟ جواب: باریک اوڑھنی، باریک لباس اور باریک جرابوں میں عورت کے لیے نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے، ایسے لباس میں نماز نہیں ہو گی۔ عورت کو ایسے باپردہ لباس میں نماز پڑھنی چاہیے جس سے اس کا جسم اور دوسرے(یعنی نیچے پہنے ہوئے)کپڑے کا رنگ نظر نہ آئے، کیونکہ عورت تمام کی تمام پردہ ہے، لہذا اس پر دوران نماز چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ تمام جسم کا ڈھانپنا ضروری ہے، اور اگر وہ ہاتھ بھی چھپا سکے تو زیادہ بہتر ہے۔ جہاں تک پاؤں کا تعلق ہے تو انہیں دوران نماز موٹی جرابوں یا لمبے لباس سے ڈھانپنا ضروری ہے۔ …شیخ ابن اب باز… باریک جرابوں پر مسح کرنے کا حکم سوال 10: باریک جرابوں پر مسح کرنے کا حکم کیا ہے؟ جواب: جرابوں پر مسح کرنے کی شرط یہ ہے کہ وہ موٹی اور ڈھانپنے والی ہوں۔ باریک جرابوں پر مسح کرنا ناجائز ہے کیونکہ باریک جرابوں میں ملبوس پاؤں ننگے کے حکم میں ہیں۔ واللّٰه الموفق …شیخ ابن اب باز…
Flag Counter