Maktaba Wahhabi

89 - 358
(تَوَضَّئي لكُلِّ صلاةٍ)(صحیح البخاری) ’’ ہر نماز کے لیے وضو کیا کر۔‘‘ …شیخ ابن اب باز… نفاس والی عورت کے چند احکام سوال 11: اگر نفاس والی عورتیں چالیس دن سے پہلے پاک ہو جائیں تو کیا وہ نماز پڑھیں اور روزے رکھیں؟ اور اگر غسل کے بعد پھر حیض آ جائے تو کیا وہ روزہ افطار کر دے اور جب دوبارہ پاک ہو جائے تو کیا وہ نماز ادا کرے گی اور روزہ رکھے گی یا نہیں؟ جواب: جب نفاس والی عورتیں چالیس دن سے قبل پاک ہو جائیں تو ان پر غسل کرنا، نماز ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا واجب ہو جائے گا، نیز وہ خاوندوں کے لیے بھی حلال ہو جائیں گی۔ اگر چالیس دنوں کے اندر خون دوبارہ آنا شروع ہو جائے تو اس پر نماز اور روزہ چھوڑنا واجب ہو گا اور علماء کے صحیح ترین قول کی رو سے خاوند پر بھی حرام ہو جائے گی۔ ایسی عورت پاک ہونے یا چالیس دن کی مدت پوری کرنے تک نفاس والی عورت کا حکم رکھتی ہے۔ اگر وہ چالیس دن سے پہلے یا ان کے پورا ہو جانے پر پاک ہو جائے تو غسل کر کے نماز ادا کرے گی اور روزے رکھے گی۔ نیز خاوند کے لیے حلال ہو جائے گی، اور اگر چالیس دن کے بعد بھی خون جاری رہتا ہے تو ایسا خون فاسد ہو گا، اس کے لیے وہ نماز، روزہ نہیں چھوڑ سکتی، بلکہ اس پر نماز پڑھنا اور روزے رکھنا فرض ہو گا۔ وہ مستحاضہ عورت کی طرح خاوند پر حلال ہو گی۔ وہ استنجاء کر کے روئی وغیرہ جیسی کوئی چیز استعمال کرے جس سے خون کی مقدار کم ہو سکے وہ ہر نماز کے لیے وضو کر کے نماز پڑھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ عورت کو یہی حکم دیا تھا۔ ہاں اگر اسے حیض آ جائے تو اس کے لیے وہ نماز، روزہ چھوڑ دے اور حیض سے پاک ہونے تک وہ خاوند کے لیے بھی حرام رہے گی۔ وباللّٰه التوفيق ۔ …شیخ ابن اب باز… سقوط حمل کا حکم سوال 12: بعض عورتوں کا حمل ساقط ہو جاتا ہے۔ ایسا حمل کبھی تو خلقت مکمل کر چکا ہوتا ہے اور کبھی غیر مکمل ہی ساقط ہو جاتا ہے۔ ان دونوں صورتوں میں عورت کے لیے نماز کا کیا حکم ہے؟
Flag Counter