Maktaba Wahhabi

217 - 358
رضاعی باپ نہیں ہو گا کیونکہ اس عورت نے بچے کو ایک خاوند سے پانچ یا ان سے زائد مرتبہ دودھ نہیں پلایا۔ جہاں تک دوسری صورت کا تعلق ہے کہ ایک بچے کا رضاعی باپ ہو تو ہو مگر رضاعی ماں نہ ہو تو وہ یوں ہے کہ مثلا ایک شخص کی دو بیویاں ہیں۔ ان میں سے ایک نے بچے کو دو مرتبہ دودھ پلایا اور دوسری نے مزید تین دفعہ دودھ پلا کر پانچ رضعات مکمل کئے، تو اس صورت میں یہ بچہ ان کے خاوند کا رضاعی بیٹا تو ہو گا کیونکہ اسے ایک باپ کا پانچ مرتبہ دودھ پلایا گیا ہے جبکہ اس کی رضاعی ماں نہیں ہو گی کیونکہ اس نے پہلی عورت سے دو مرتبہ اور دوسری عورت سے تین مرتبہ دودھ پیا۔ ۔۔شیخ محمد بن صالح العثیمین۔۔۔ (نوٹ)یاد رہے حدیث نبوی کی رو سے رضاعت ثابت کرنے کے لیے بچے کا کم از کم پانچ رضعات دودھ پینا ضروری ہے، اس سے کم دودھ پینے کی صورت میں رضاعت ثابت نہیں ہو گی۔(مترجم) وہ آپ کے رضاعی ماموں ہیں سوال 2: میری ماں کو ایک دوسری عورت نے دودھ پلایا، جبکہ اس عورت کی سوکنیں بھی ہیں، تو کیا ان سوکنوں کے بچے میرے ماموں سمجھے جائیں گے یا نہیں؟ جواب: چونکہ اس عورت نے آپ کی ماں کو دودھ پلایا ہے، لہذا وہ آپ کی نانی ٹھہرے گی۔ اس کا خاوند آپ کی ماں کا رضاعی باپ اور آپ کا رضاعی نانا ہے۔ چونکہ اس کی سوکنیں آپ کے رضاعی نانا کی بیویاں ہیں، لہذا ان کے بیٹے آپ کے رضاعی ماموں ہوں گے۔ …شیخ ابن جبرین…
Flag Counter