Maktaba Wahhabi

268 - 358
کافر عورت سے اشتباہ بھی نہ رکھتا ہو۔ بالوں کا کاٹنا اس لیے بھی جائز ہے کہ لمبے بالوں کی صورت میں غسل اور کنگھی کرتے وقت دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لہذا اگر بال زیادہ ہوں اور کوئی خاتون لمبے یا زیادہ بال ہونے کی وجہ سے انہیں ترشوا لے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ کسی طرح بھی ضرر رساں نہ ہو گا۔ ایسا کرنا اس لیے بھی جائز ہو سکتا ہے کہ کچھ بال ترشوانے میں حسن و جمال کا ایسا عنصر بھی ہے جسے عورت اور اس کا خاوند پسند کرتے ہیں، لہذا ہم اس میں کوئی وجہ ممانعت نہیں پاتے۔ جہاں تک تمام بال مونڈ دینے کا تعلق ہے تو یہ کام، بیماری یا کسی علت کے علاوہ ناجائز ہے۔ وباللّٰه التوفيق …شیخ ابن اب باز… مصنوعی بال لگانے کا حکم سوال 20: مصنوعی بال استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ جب کہ عورت وہ بال محض خاوند کو خوبصورت لگنے کی خاطر استعمال کرے؟ جواب: میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے اس انداز میں بن سنور کر رہنا جو باہم پسندیدگی اور تعلقات کی استواری کا ذریعہ ہو مطلوب و مستحسن ہے، ہاں یہ بات ضروری ہے کہ یہ سب کچھ شرعی محرمات کا ارتکاب کئے بغیر اسلامی حدود و قیود کے اندر رہ کر ہو۔ مصنوعی بالوں کا استعمال غیر مسلم عورتوں کی ایجاد ہے اس کا استعمال اور حصول زینت اگرچہ خاوند کے لیے ہی ہو کافر عورتوں سے مشابہت ہے اور ایک مسلمان عورت کا اسے پہننا اور اس کے ساتھ مزین ہونا، اگرچہ اپنے خاوند کے لیے ہی کیوں نہ ہو، کافر عورتوں کے ساتھ مشابہت کے مترادف ہے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی مشابہت سے منع فرمایا ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوا: (مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ)(رواہ ابوداؤد 4031 و احمد 2؍50،92) ’’ جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان میں سے ہے۔‘‘ نیز اس لیے بھی کہ یہ بال گوندنے کے حکم میں ہے بلکہ اس سے بھی سنگین تر، جبکہ اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، اور ایسا کرنے والے پر لعنت کی ہے۔ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔
Flag Counter