Maktaba Wahhabi

330 - 358
بات نہ کرو کہ جس سے ایسے شخص کو خیال(فاسد)پیدا ہونے لگتا ہے جس کے دل میں روگ(بیماری)ہے۔‘‘ جب مضبوط ترین ایمان کے حامل حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں یہ حکم ہے تو اس زمانے کا کیا حال ہو گا؟ جبکہ ایمان کمزور پڑ چکا ہو اور دین سے وابستگی بھی کم ہو چکی ہو؟ لہذا آپ غیر مردوں سے کم از کم ملاقات اور گفتگو کریں۔ ضرورت کے تحت ایسا ہو سکتا ہے لیکن اس دوران بھی مذکورہ بالا قرآنی آیت کی رو سے لہجے میں نرمی اور لجاجت نہیں ہونی چاہیے۔ اس سے آپ کو معلوم ہو گیا ہو گا کہ نرم لہجے سے پاک آواز پردہ نہیں ہے، اس لیے کہ خواتین نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دینی امور کے متعلق سوالات کیا کرتی تھیں۔ اسی طرح وہ اپنی ضروریات کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی گفتگو کرتی تھیں اور ان پر اس بارے میں کوئی بھی اعتراض نہیں کیا گیا۔ وباللّٰه التوفيق ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ خاوند کی اجازت کے بغیر عورت کا گھر سے باہر جانا سوال 23: خاوند کی اجازت کے بغیر عورت کا بازار جانا کیا حکم رکھتا ہے؟ جواب: اگر عورت گھر سے باہر جانا چاہے تو اسے خاوند کو بتا کر جانا چاہیے کہ اسے کہاں جانا ہے۔ خاوند بھی اسے ایسی جگہ جانے کی اجازت دے دے جہاں کسی فتنہ و فساد کا ڈر نہ ہو، اس لیے کہ خاوند اس کی بہتری کے بارے میں زیادہ واقفیت رکھتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ)ۗ(البقرۃ 2؍228) ’’ اور عورتوں کا بھی حق ہے جیسا کہ عورتوں پر حق ہے، موافق دستور(شرعی)کے اور مردوں کو عورتوں پر ایک گونہ فضیلت حاصل ہے۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد ہوا: (الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ)(النساء 4؍34) ’’ مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس لیے کہ اللہ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے۔‘‘ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔
Flag Counter