Maktaba Wahhabi

337 - 358
بیوٹی سرجری کا علم حاصل کرنے والے طالب علم کا تعلق ہے تو اس علم کے سیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں اس علم کو حرام مواقع پر استعمال نہیں کرنا چاہیے، بلکہ جو شخص ایسا کرنا چاہے تو اسے اس سے پرہیز کرنے کی تلقین کرنی چاہیے، اس لیے کہ وہ حرام ہے کیونکہ عموما اگر ڈاکٹر کسی بات کی تلقین کرے تو لوگوں پر اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… بیوی کا خاوند کے علم کے بغیر اس کے مال سے کچھ لینا سوال 33: اس بیوی کے متعلق کیا حکم ہے جو خاوند کو بتائے بغیر اس کے مال سے کچھ لیتی رہتی ہو اور اپنی اولاد پر خرچ کرتی رہتی ہو اور خاوند کے سامنے قسم اٹھائے کہ اس نے اس کے مال سے کچھ بھی نہیں لیا۔ اس عمل کا کیا حکم ہے؟ جواب: بیوی کے لیے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کا مال لینا جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ایک دوسرے کا مال ہتھیانے سے منع فرمایا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر اعلان کرتے ہوئے یوں فرمایا: (فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، وَبَلَدِكُمْ هَذَا، وَشَهْرِكُمْ هَذَا،... ألا يا أمتاه! هل بلغت؟)(رواہ ابن ماجۃ فی کتاب المناسک باب 76) ’’ تمہارے خون، تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں تم پر حرام ہیں جیسا کہ تمہارے اس دن(عرفہ)کی حرمت تمہارے اس مہینے(ذی الحجہ)میں تمہارے اس شہر(مکہ مکرمہ)میں۔ آگا ہ رہو، اے میری امت کے لوگو!کیا میں نے اللہ کا حکم تمہیں پہنچا دیا ہے''؟ لیکن اگر اس کا خاوند بخیل ہے اور وہ اپنی بیوی بچوں کے مناسب اخراجات ادا نہیں کرتا تو اس صورت میں وہ اپنے بچوں کے لیے مناسب مقدار میں اخراجات وصول کر سکتی ہے۔ وہ ضرورت سے زائد کا استحقاق نہیں رکھتی۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ ھند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنے خاوند کا تذکرہ کرتے ہوئے کہنے لگی کہ وہ ایک بخیل شخص ہے۔ میرے اور میرے بچوں کے لیے کافی اخراجات نہیں دیتا۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter