Maktaba Wahhabi

364 - 358
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ مشابہت اپنانے والے مردوں اور مردوں کے ساتھ مشابہت اپنانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ اسی طرح اگر وہ کافر عورتوں کا سا انداز اختیار کرے تو یہ بھی حرام ہے، کیونکہ کافر اور بدکار عورتوں سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ)(رواہ ابوداؤد، کتاب اللباس حدیث 4) ’’ جو شخص کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے تو وہ ان میں سے ہے۔‘‘ اگر مردوں اور کافر عورتوں سے مشابہت نہ ہو تو حنبلی علماء رحمۃ اللہ علیہم کے نزدیک ایسی کٹنگ کا حکم کراہت کا ہے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… کیا بیماریوں کی شدت گناہوں میں تخفیف کا باعث ہے؟ سوال 74: کیا سکرات الموت کی شدت گناہوں میں تخفیف کا سبب بن سکتی ہے؟ اور کیا بیماری گناہوں میں تخفیف کا باعث ہے؟ برائے کرم آگاہ فرمائیں۔ جواب: ہاں انسان کو لاحق ہونے والی ہر بیماری، سختی، غم، پریشانی یہاں تک کہ کانٹا چبھنا بھی اس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ اگر وہ صبر سے کام لے اور ثواب کی امید رکھے تو گناہوں کے کفارہ کے ساتھ ساتھ صبر کے اجر کا بھی مستحق ہو گا۔ چاہے وہ مصیبت موت کے وقت آئے یا اس سے پہلے زندگی میں۔ مصائب ہر حالت میں مومن کے لیے گناہوں کا کفارہ ہیں۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہوا: ﴿وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ﴿٣٠﴾(الشوری 42؍30) ’’ اور جو مصیبت بھی تمہیں پہنچتی ہے تو تمہارے ہی ہاتھوں کی کمائی کا نتیجہ ہے اور اللہ تعالیٰ بہت سی چیزوں سے درگزر فرما دیتا ہے۔‘‘ اگر مصائب و آلام ہماری ہی کمائی کا نتیجہ ہیں تو وہ ہماری بدعملی اور گناہوں کا کفارہ بھی ہیں، اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ مومن کو جو بھی غم، پریشانی اور تکلیف پہنچتی ہے یہاں تک کہ
Flag Counter