Maktaba Wahhabi

53 - 358
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((وَاعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ، وَالْفَرَجَ مَعَ الْكَرْبِ، وَأَنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا))(رواہ احمد) ’’ جان لیجئے کہ مدد صبر کے ساتھ، کشادگی مصائب کے ساتھ، اور آسانی تنگی کے ساتھ ہے۔‘‘ …شیخ ابن عثیمین… عیدین، شب براءت اور شب معراج جیسی تقریبات کا حکم سوال 17: ہمارے ہاں کچھ رسمیں ایسی ہیں جو ہمیں وراثت میں ملی ہیں اور انہیں تسلسل سے کرتے چلے آ رہے ہیں، مثلا عید الفطر کے موقعہ پر کیک اور بسکٹ وغیرہ بنانا، ستائیس رجب(شب معراج)اور نصف شعبان(شب برات)کے موقع پر گوشت اور فروٹ پر مشتمل دسترخوان سجانا اور عاشورہ محرم کے موقعہ پر خاص قسم کا حلوہ تیار کرنا وغیرہ۔ ایسی چیزوں کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ جواب: جہاں تک عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے موقع پر انبساط و مسرت کے اظہار کا تعلق ہے تو شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے اس میں کوئی حرج نہیں۔ خوشی کے اظہار کا ایک اہم حصہ کھانا پینا وغیرہ بھی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أَكَلٍ وَشُرْبٍ، وَذِكْرِ اللّٰهِ تَعَالَى)(رواہ احمد والنسائی) ’’ ایام تشریق کھانے، پینے اور ذکر الٰہی کے دن ہیں۔‘‘ ایام تشریق سے مراد عید الضحیٰ کے بعد والے تین دن ہیں۔ ان دنوں میں لوگ قربانی کرتے ہیں، اس کا گوشت کھاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اسی طرح عیدالفطر کے موقع پر بھی شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے مسرت و شادمانی کے اظہار میں کوئی حرج نہیں۔ جہاں تک شب معراج، شب برات اور یوم عاشورہ کے موقعہ پر خاص تقریبات کے انعقاد کا تعلق ہے تو نہ صرف یہ کہ شرع میں ان چیزوں کا کوئی وجود نہیں بلکہ یہ سب کچھ ممنوع ہے، لہذا اگر کسی مسلمان کو ایسی تقریبات میں شرکت کی دعوت دی جائے تو اسے انکار کر دینا چاہیے۔ ارشاد نبوی ہے: ((إِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ؛ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ
Flag Counter