Maktaba Wahhabi

281 - 358
موزے پہننے کا حکم سوال 34:(1)کیا گھر سے باہر جاتے وقت ستر کے پیش نظر جرابیں یا دستانے پہننا جائز ہے یا بدعت؟ نیز کیا کسی اجنبی آدمی کا زینت کے بغیر عورت کے ہاتھوں کو دیکھنا حرام ہے؟ (2)کیا میاں بیوی میں سے کسی ایک فریق کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی قابل قبول شرعی عذر کے بغیر فریق ثانی کو عرصہ دراز تک اس کا فطری حق پورا کرنے سے انکار کرے؟ جواب:(1)عورت کے لیے ایسا لباس پہننا واجب ہے جو اس کے بدن اور شرم گاہ کو ڈھانپ سکے، خاص طور پر بازار وغیرہ جاتے وقت عورت کا باپردہ ہونا ضروری ہے۔ جرابیں اور دستانے پہننا بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔ اس سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ عورت کے جسم کا کوئی ایسا حصہ نظر نہ آنے پائے جو کہ فتنہ و فساد کا باعث ہو۔ بوقت ضرورت ہاتھوں کو ننگا رکھنا جائز ہے۔ بشرطیکہ نہ تو وہ زیورات یا مہندی وغیرہ سے مزین ہوں اور نہ آپس میں کسی امتیاز کے حامل ہوں۔ (2)اس میں کوئی شک نہیں کہ میاں بیوی کا آپس میں جنسی ملاپ ایک نفسیاتی ضرورت ہے۔ پھر مرد و زن میں جنسی قوت کی کمی بیشی کے اعتبار سے جنسی رغبت میں بھی اختلاف ہو سکتا ہے۔ لیکن عام طور پر مرد میں جنسی قوت زیادہ ہوتی ہے اسی لیے ازدواجی عمل کے بار بار دھرانے میں مرد کو نسبتا زیادہ رغبت ہوتی ہے۔ بنا بریں اکثر عورتیں، اپنے خاوند کی طرف سے کثرت جماع کی شکایت کرتی ہیں کیونکہ وہ ان کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ لیکن طویل عرصہ تک جنسی عمل چھوڑ دینا ناجائز ہے۔ یقینا یہ عورت کا حق ہے کہ اس کی جنسی ضرورت پوری کی جائے اور عورت زیادہ سے زیادہ چار ماہ صبر کر سکتی ہے اسی لیے میاں بیوی کو ایک دوسرے کی رغبت کا لحاظ کرنا چاہیے۔ اگر جنسی خواہش کا اظہار عورت کی طرف سے ہو تو مرد کو حسب قدرت و طاقت اس کا احترام کرنا چاہیے۔ اگر دقت کا سامنا کرنا پڑے تو احتراز بھی کر سکتا ہے۔ اسی طرح عورت کو بھی حسب عادت خاوند کی خواہش کا احترام کرنا چاہیے، بشرطیکہ ایسا کرنا تکلیف دہ نہ ہو۔ …شیخ ابن جبرین…
Flag Counter