Maktaba Wahhabi

178 - 358
پہلی آیت میں ایک سے زیادہ عورتوں سے شادی کے لیے انصاف کرنے کو شرط قرار دیا گیا ہے، جبکہ دوسری آیت میں اس امر کی وضاحت ہے کہ قیام عدل غیر ممکن ہے۔ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ پہلی آیت منسوخ ہے اور نتیجتا صرف ایک عورت سے ہی شادی ہو سکتی ہے؟ کیونکہ عدل کی شرط کا پورا ہونا ناممکن ہے، وضاحت درکار ہے؟ جواب: دونوں آیتوں میں نہ تو کوئی تعارض ہے اور نہ ایک آیت دوسری کے لیے ناسخ ہے، اس لیے کہ عدل سے مراد وہ عدل ہے جو انسانی بس میں ہو، اور وہ ہے باری مقرر کرنے اور نان و نفقہ میں عدل۔ جہاں تک محبت اور ازدواجی تعلقات وغیرہ میں عدل و انصاف کا تعلق ہے تو یہ انسانی بس سے باہر ہے اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿ وَلَن تَسْتَطِيعُوا أَن تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ﴾(النساء 4؍129)میں مذکور عدل سے یہی عدل مراد ہے۔ یہ اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات میں ان کی باری تقسیم فرماتے اور عدل سے کام لیتے پھر فرماتے: (اللَّهُمَّ هَذَا قَسْمِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ)(سنن ابی داؤد، سنن ترمذی، سنن نسائی و سنن ابن ماجۃ) ’’ اے اللہ! جو امور میرے بس میں ہیں ان میں میری تقسیم یہ ہے، اور جن امور کا مالک میں نہیں بلکہ تو ہے تو ان کے بارے میں مجھے ملامت نہ کرنا۔‘‘ واللّٰه ولى التوفيق …شیخ ابن اب باز… عورت کا مرد کو دیکھنا سوال 15: ٹیلی ویژن پر یا عام حالات میں عورت کا مرد کو دیکھنا شرعا کیا حکم رکھتا ہے؟ جواب: ٹیلی ویژن پر یا عام حالات میں عورت کا مرد کو دیکھنا دو حال سے خالی نہیں۔ (1)شہوت اور لطف اندوزی سے دیکھنا، تو فتنہ و فساد کے پیش نظر یہ حرام ہے۔ (2)شہوت اور لطف اندوزی کے بغیر دیکھنا، تو علماء کے صحیح قول کی رو سے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ جائز ہے اس لیے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ وہ حبشیوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا کرتیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ان سے چھپاتے اور انہیں اس حالت پر باقی رہنے دیتے۔ نیز اس لیے بھی کہ عورتیں بازاروں میں چلتے پھرتے باپردہ حالت میں بھی مردوں کو دیکھتی ہیں۔ اس صورت میں اگرچہ مرد حضرات عورتوں کو نہیں دیکھ پاتے مگر عورتیں انہیں دیکھ رہی ہوتی ہیں،
Flag Counter