Maktaba Wahhabi

191 - 358
جواب: شادی سے پہلے والے تعلقات سے سائل کی مراد اگر نکاح کے بعد اور دخول سے قبل کے تعلقات ہیں تو ان میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ عورت عقد نکاح سے بیوی بن جاتی ہے اگرچہ دخول کے مراسم ادا نہ ہوئے ہوں۔ اور اگر تعلقات سے مراد عقد نکاح سے قبل، منگنی کے بعد کے تعلقات ہیں تو ایسے تعلقات حرام ہیں۔ کسی انسان کے لیے ہرگز یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی غیر محرم عورت سے گفتگو، نظر، یا خلوت وغیرہ کے ذریعے لطف اندوز ہو۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ، وَلَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ)(صحیح البخاری و صحیح مسلم) ’’ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت نہ اپنائے، اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ حاصل کلام یہ ہے کہ عقد نکاح کے بعد والے تعلقات میں کوئی حرج نہیں ہے، جبکہ عقد سے پہلے کے تعلقات ناجائز اور حرام ہیں چاہے وہ منگنی کے بعد ہی کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ عورت نکاح ہونے تک ان کے لیے بیگانی ہے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… دوران مجامعت عزل ہونا سوال 29: عورت کے لیے مانع حمل گولیاں استعمال کرنا کب جائز اور کب حرام ہیں؟ کیا تحدید نسل(خاندانی منصوبہ بندی)کے بارے میں کوئی صریح نص یا فقہی رائے موجود ہے؟ اور کیا بغیر کسی(معقول)سبب کے کوئی مسلمان خاوند دوران جماع بیوی سے عزل کر سکتا ہے؟ جواب: جہاں تک ہو سکے مسلمانوں کو اپنی نسل بڑھانی چاہیے، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جانب ہماری توجہ مبذول کرائی ہے۔ آپ کا فرمان ہے: (تَزَوَّجُوا الْوَلُودَ الْوَدُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ)(مسند احمد و صحیح ابن حبان) ’’ محبت کرنے والی، زیادہ بچے جننے والی عورتوں سے شادی کرو۔ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں گا۔‘‘ نیز اس لیے بھی کہ کثرت نسل کثرت امت ہے اور امت کی کثرت اس کی ایک قوت ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر احسان جتلاتے ہوئے فرمایا:
Flag Counter