Maktaba Wahhabi

312 - 358
آدمی سے بڑھ کر بچوں کی حقدار ہے، چاہے وہ بچیاں ہی کیوں نہ ہوں؟ بظاہر عدالتوں کا فیصلہ یہی ہونا چاہیے اور واجب بھی یہی کچھ ہے کہ بچے ماں کے پاس رہیں کیونکہ وہ باپ سے بہتر ہے۔ جبکہ ان کا باپ فاسق ہے اگر عورت خاوند سے رجوع نہ کرنا چاہے تو یہ امر مستحسن ہے کیونکہ وہ خطرات سے دوچار رہے گی۔ یہ تو اس صورت میں ہے کہ وہ جملہ کوتاہیوں کے باوجود نماز پڑھتا ہو۔ لیکن اگر وہ نماز نہیں پڑھتا تو اس صورت میں عدم رجوع واجب ہے، کیونکہ تارک صلوٰۃ کافر ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (إِنَّ الْعَهْدَ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلاَةُ، فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ)(ترمذی) ’’ ہمارے اور ان(کفار)کے درمیان نماز حد فاصل ہے، جس نے نماز کو چھوڑ دیا اس نے یقینا کفر کیا۔‘‘ لہذا تارک نماز سے الگ رہنا واجب ہے۔ ارشاد قرآنی ہے: (لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ)(سورۃ الممتحنۃ60؍10) ’’ وہ(مومن عورتیں)کافروں کے لیے حلال نہیں اور نہ وہ کافر ان مومن عورتوں کے لیے حلال ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ اگر اسے ہدایت نصیب فرما دے اور وہ تائب ہو جائے تو دوسری بات ہے اس سے قبل عورت اپنے میکے جا سکتی ہے یا خاوند سے الگ اپنے بچوں کے پاس رہ سکتی ہے۔ اگر وہ نماز پڑھتا ہے اور شراب بھی پیتا ہے، تو یہ ایک عظیم گناہ اور سنگین جرم ہے، لیکن وہ کافر نہیں بلکہ فاسق ہے اس بناء پر بیوی کو خاوند سے انکار کرنے اور گھر سے نکل جانے کی اجازت ہے، وہ معذور سمجھی جائے گی اور اگر وہ صبر کر سکے تو ساتھ رہنے میں کوئی حرج نہیں۔ …شیخ ابن اب باز… انحراف پسند رسائل و جرائد کے اجراء، ان میں کام کرنے، ان کے خریدنے اور تقسیم کرنے کا حکم سوال 7: ایسے رسائل و جرائد جو عورتوں کی ننگی اور عشقیہ تصاویر، نیز اداکاروں اور اداکاراؤں کی خبریں شائع کرنے کا اہتمام کرتے ہیں ان کے اجراء کا کیا حکم ہے؟ نیز ایسے رسائل کے ورکروں،
Flag Counter