Maktaba Wahhabi

123 - 358
صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد: (يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَأُهُمْ لِكِتَابِ اللّٰهِ)(رواہ مسلم) ’’ لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے(یعنی لوگوں کو وہ شخص نماز پڑھائے)جو کتاب اللہ کا زیادہ عالم ہو۔‘‘ تو عورت مرد کے ساتھ اس خطاب کی اہل نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ)(الحجرات 49؍11) ’’ اے ایمان والو! کوئی قوم دوسری قوم کا تمسخر نہ اڑائے، ہو سکتا ہے وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ ہی عورتیں دوسری عورتوں کا تمسخر اڑائیں ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے معاشرے کو دو حصوں میں تقسیم فرمایا، یعنی مرد اور عورت۔ اس بناء پر عورت(يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَأُهُمْ لِكِتَابِ اللّٰهِ)کے عموم میں داخل ہی نہیں۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… ادائیگی نماز کے لیے لباس کا حکم سوال 44: ایک عورت نماز پڑھنے کے لیے ایسا کپڑا زیب تن کرتی ہے جو کہ مردوں کا شعار ہے۔ کیا ایسے لباس میں اس کی نماز جائز ہے؟ اور کیا یہ عمل مردوں سے مشابہت کے ضمن میں آتا ہے؟ جواب: ایسا کپڑا جو کہ مردوں کا شعار ہو عورت کے لیے ہر حالت میں اس کا پہننا حرام ہے، چاہے وہ نماز کی حالت میں پہنے یا عام حالات میں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور عورتوں پر لعنت فرمائی ہے، لہذا کسی بھی عورت کے لیے مردوں کا مخصوص لباس پہننا جائز نہیں اور نہ کسی مرد کے لیے عورتوں کا مخصوص لباس پہننا جائز ہے۔ لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ خصوصیت کا مفہوم کیا ہے؟ خصوصیت صرف رنگ میں نہیں، بلکہ رنگ اور صفت دونوں کے مجموعے کا نام ہے۔ لہذا عورت کے لیے سفید رنگ کا لباس زیب تن کرنا جائز ہے، بشرطیکہ اس کی تراش خراش(بناوٹ)مردوں کے لباس جیسی نہ ہو۔ جب یہ ثابت ہو گیا کہ مردوں کے ساتھ مخصوص لباس عورتوں پر حرام ہے تو ایسے لباس میں بعض اہل علم کے نزدیک عورت کی نماز درست نہیں ہے، یہ علماء وہ ہیں جو ستر میں اس امر کی شرط لگاتے ہیں کہ وہ ساتر
Flag Counter