Maktaba Wahhabi

286 - 358
’’ اور نہ ظاہر کریں وہ(عورتیں)اپنی زینت کو مگر اپنے خاوندوں یا اپنے باپوں کے سامنے۔‘‘ آپ پہلے اسے اس بات پر مطمئن کریں کہ غیر محرم لوگوں کے سامنے بے حجاب ہونا حرام ہے اور اسے اس بات کا پابند بنائیں۔ اگرچہ یہ تمہارے ہاں مروجہ عادات کے خلاف ہی کیوں نہ ہو اور وہ آپ پر طرح طرح کے الزامات بھی عائد کریں۔ اسی طرح آپ اپنے بھائی، بیوی کے بہنوئی، اس کے عم زاد اور ماموں زاد رشتہ داروں کے سامنے اس حقیقت کا اظہار کریں کہ وہ سب اس عورت کے لیے اجنبی ہیں۔ اگر بالفرض محال آپ اپنی بیوی کو طلاق دے دیں تو وہ ان لوگوں کے لیے حلال ہو گی اور یہی ان کے غیر محرم ہونے کی دلیل ہے۔ …شیخ ابن جبرین… کیا میں اپنے شوہر سے ایک گھر کا مطالبہ کر سکتی ہوں؟ سوال 42: میرے خاوند کا بھائی شادی کر کے ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں رہنا چاہتا ہے، جبکہ اسے معلوم ہے کہ میں اس کے سامنے چہرہ ننگا نہیں کرتی، نہ اس کے پاس بیٹھتی ہوں اور نہ کبھی اسے دیکھتی ہوں۔ پھر واقعتا اس نے شادی کر لی۔ اس پس منظر میں تنگی حالات کی بنا پر کیا میرا اپنے خاوند سے الگ گھر کا مطالبہ کرنا دو بھائیوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے سے تعبیر تو نہیں کیا جائے گا؟ کیا ایسا مطالبہ کرنا حرام ہے یا نہیں؟ اس امر کی وضاحت ضروری ہے کہ میرا خاوند تو یہ سمجھتا ہے کہ دونوں بھائیوں کا الگ الگ رہنا بہتر ہے، جبکہ میری ساس جو ہمارے ساتھ ہی رہتی ہے ہمارے ایک جگہ رہنے کو پسند کرتی ہے۔ جواب: ان حالات میں اگر مکمل پردہ اور عدم خلوت کا ماحول میسر آ سکے تو ساس کی خوشی کے لیے ایک جگہ رہنا بہتر ہے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو الگ الگ رہنا بہتر ہے۔ اگر ایک بھائی کی بیوی سستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاوند کے بھائی کے ساتھ بے حجاب رہتی ہے یا اس کے ساتھ گھر میں خلوت اپناتی ہے یا ایک بھائی دوسرے کی بیوی کے متعلق غیر اطمینان بخش رویہ اپناتا ہے، اس کے پیچھے جاتا ہے، اس کی غفلت سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے بغیر اجازت اس کے پاس چلا جاتا ہے، یا کپڑوں کے نیچے سے دیکھتا ہے، تو ایسے حالات میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آپ تنگی اور مشقت سے بچنے کے لیے خاوند سے الگ گھر کا مطالبہ کر سکتی ہیں۔ …شیخ ابن جبرین…
Flag Counter