Maktaba Wahhabi

353 - 358
عورت کے لیے جائز کام سوال 55: عورت کے لیے ایسا جائز میدان عمل کون سا ہے جس میں وہ اپنی دینی تعلیمات کی مخالفت کے بغیر کام کر سکے؟ جواب: عورتوں کا میدان عمل وہ ہے جو صرف عورتوں کے ساتھ مخصوص ہو، مثلا تعلیم البنات کا شعبہ، اس کا یہ عمل فنی ہو یا اداری۔ اسی طرح وہ گھر میں کام کاج کر سکتی ہے، مثلا خواتین کے کپڑے سینا وغیرہ وغیرہ۔ باقی رہا عورت کا ایسے شعبوں میں کام کرنا جو مردوں کے ساتھ مخصوص ہیں تو اس کا وہاں کام کرنا جائز نہیں ہے، اس سے مرد و زن کا باہم اختلاط ہوتا ہے جو کہ بہت بڑا فتنہ ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔ ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ، فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي النِّسَاءِ)(متفق علیہ، مسلم و کتاب الذکر والدعاء، باب 26) ’’ میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر خطرناک کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔ بنی اسرائیل کا فتنہ عورتوں کی وجہ سے تھا۔‘‘ ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو ہر حالت میں فتنہ کے اسباب اور اس کے مقامات سے بچائے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… حاملہ عورت سے جماع کرنا سوال 56: کیا حاملہ بیوی سے جماع کرنا جائز ہے؟ کیا کتاب و سنت میں اس کی حرمت یا حلت کے بارے میں کوئی نص موجود ہے؟ جواب: آدمی کے لیے حاملہ عورت سے جماع کرنا جائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ﴾(البقرۃ 2؍223) ’’ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں۔‘‘ مزید برآں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿٥﴾ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ
Flag Counter