Maktaba Wahhabi

104 - 358
ڈھانپ دیتے ہیں اگر وہ دستانوں کے علاوہ اوڑھنی وغیرہ سے ہاتھوں کو ڈھانپ لے تو بھی جائز ہے۔ اگر عورت کے پاس کوئی اجنبی شخص موجود ہو تو بدن کی طرح چہرہ ڈھانپنا بھی ضروری ہے۔ جہاں تک آدمی کا تعلق ہے تو اس کے لیے دستانوں یا کسی اور چیز سے دوران نماز ہتھیلیاں ڈھانپنا مشروع نہیں ہے۔ بلکہ آدمی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سنت کی اتباع کرتے ہوئے مصلیٰ پر ہاتھ اور چہرہ براہ راست بغیر کسی رکاوٹ کے لگانا مشروع ہے۔ …شیخ ابن اب باز… نماز میں ہاتھ کہاں تک اٹھائے؟ سوال 7: دوران نماز رفع الیدین کرتے وقت ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک لے جانا چاہیے یا کانوں کے برابر تک؟ اور کیا رفع الیدین ساری نماز میں کرنا چاہیے یا صرف پہلی رکعت(یعنی تکبیر اولیٰ)میں؟ جواب: تکبیر اولیٰ کے وقت، رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت کندھوں یا کانوں کے برابر تک رفع الیدین کرنا مستحب ہے۔ اسی طرح ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں میں پہلے تشہد سے تیسری رکعت کے لیے(کھڑے ہوتے وقت)رفع الیدین کرنا بھی مستحب ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل سے یہ بات ثابت ہے۔ واللّٰه ولى التوفيق …شیخ ابن اب باز… دوران نماز ہاتھ باندھنا سوال 8: نماز میں رکوع سے پہلے اور اس کے بعد ہاتھ کہاں باندھنے چاہییں؟ جواب: رکوع سے پہلے اور بعد حالت قیام میں ہاتھ باندھنا سنت ہے، وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ صحیح حدیث سے ثابت ہے وہ فرماتے ہیں: (رأيت النبى صلى اللّٰه عليه وسلم إذا كان قائما فى الصلاة يضع يده اليمنى على ظهر كفه اليسرى والرسغ والساعد)(سنن ابی داؤد، و سنن نسائی بسند صحیح) ’’ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز میں قیام فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی
Flag Counter