Maktaba Wahhabi

115 - 358
اس سے قبل کا سارا عرصہ نیند میں رہا۔ جواب: بلا عذر کسی شخص کے لیے نماز کو اس کے مقررہ وقت سے مؤخر کرنا جائز نہیں ہے۔ نیند ہر شخص کے لیے عذر نہیں بن سکتی، کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ انسان جلد سو جائے تاکہ وہ بروقت نماز کے لیے بیدار ہو سکے۔ اسی طرح آدمی اپنے والدین، بہن بھائیوں اور ہمسایوں وغیرہ میں سے کسی ایک کی ڈیوٹی لگا سکتا ہے کہ وہ اسے نماز کے لیے بروقت جگا دے۔ علاوہ ازیں اسے خود بھی نماز کو اہمیت دینی چاہیے۔ وہ نماز کے ساتھ یوں دل لگائے کہ اگر وہ سو بھی رہا ہو تو وقت ہونے پر اسے نماز کا احساس ہو جائے۔ جو شخص ہمیشہ ہی فجر کی نماز چاشت کے وقت میں پڑھنے کا عادی ہے اس کے دل میں نماز کی معمولی سی بھی اہمیت نہیں ہے۔ بہرحال انسان ممکن حد تک جلد از جلد نماز ادا کرنے کا پابند ہے۔ نیند سے بیداری پر فورا نماز پڑھنی چاہیے۔ اگر کسی شخص نے غفلت کی ہو یا نماز بھول گیا ہو تو یاد آنے پر فورا ادا کرے۔ …شیخ ابن جبرین… رکوع اور سجدے میں کم از کم اور زیادہ سے زیادہ تسبیحات سوال 28: رکوع اور سجدے میں کم از کم کتنی تسبیحات اور زیادہ سے زیادہ کتنی؟ جواب: رکوع میں تسبیح(سبحان ربى العظيم)ہے جبکہ سجدہ میں(سبحان ربى الاعلى)کمال کا کم از کم درجہ تین بار ہے۔ جبکہ امام کے لیے دس بار ہے، ویسے ایک بار کہنا بھی کفایت کر جائے گا۔ رکوع میں تسبیح کے بعد اللہ تعالیٰ کی ثناء اور سجدہ میں تسبیح کے بعد دعا کرنا مسنون ہے۔ …شیخ ابن جبرین… نماز میں وسوسے سوال 29: میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام فرائض بجا لاتی ہوں۔ مگر میں دوران نماز اکثر بھول جاتی ہوں، وہ یوں کہ میں دوران نماز دن بھر پیش آنے والے واقعات کے بارے میں سوچتی رہتی ہوں۔ ایسا صرف نماز کے آغاز پر ہی ہوتا ہے اور جب تک بلند آواز سے قرآن کی قراءت نہ کروں اس سے چھٹکارا حاصل نہیں کر پاتی۔ اس بارے میں آپ مجھے کیا نصیحت کرنا چاہیں گے؟ جواب: آپ جس بات کی شکایت کر رہی ہیں، اکثر نمازی حضرات بھی اسی بات کی شکایت کرتے
Flag Counter