Maktaba Wahhabi

311 - 358
اگر خواتین گھریلو کام کاج میں حصہ لیں، درس و تدریس اور عورتوں سے متعلق دیگر شعبہ ہائے حیات میں کام کریں تو انہیں مردوں کے ساتھ مصروف عمل ہونے کی قطعا ضرورت نہیں رہے گی۔ ہم اللہ رب العزت کے حضور دعاگو ہیں کہ وہ تمام بلاد اسلامیہ کو دشمنان اسلام اور ان کے تباہ کن منصوبوں سے محفوظ فرمائے۔ تمام ذمہ داران اور اصحاب قلم و قرطاس کو اس امر کی توفیق بخشے کہ وہ ایسے امور کی طرف مسلم عوام کی رہنمائی کریں جو دن و دنیا میں ان کے معاملات کی اصلاح کر سکیں۔ وہ اپنے رب کے احکام کو نافذ کریں جو ان کا خالق ہے اور ان کی بھلائی سے بخوبی آگاہ ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام دیار اسلام کے ذمہ دار حضرات کو ہر وہ کام کرنے کی توفیق ارزاں فرمائے جس میں بندگان رب اور بلاد اسلامیہ کا بھلا ہو۔ ان کے معاش اور معاد کے معاملات کی درستگی ہو۔ وہ ہم سب کو، جملہ اہل اسلام کو اور مسلم حکمرانوں کو گمراہ کن فتنوں اور اپنی ناراضگی کے اسباب سے اپنی پناہ میں رکھے، آمین۔ انه ولى ذلك والقادر عليه …شیخ ابن اب باز… عورت کا نشئی خاوند کے ساتھ رہنا سوال 6: میرے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ خاوند نشے کا عادی ہے۔ اس جرم کی پاداش میں وہ پہلے قید بھی رہا ہے۔ وہ دائمی شرابی ہے۔ اس نے مجھے اور میرے بچوں کو عذاب سے دوچار کئے رکھا۔ اب اس نے مجھے طلاق دے دی ہے اور میں اپنے بچوں سمیت والدین کے ہاں مقیم ہوں۔ وہ ہم پر کچھ بھی خرچ نہیں کرتا اور مجھے اس کے پاس دوبارہ جانے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ وہ مجھ سے بچے چھین لینے کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے، جبکہ میں ایک ماں ہونے کے حوالے سے اس کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ اس بارے میں میری راہنمائی فرمائیں۔ جواب: یہ قضیہ شرعی عدالتوں سے تعلق رکھتا ہے۔ عادی شراب نوش کے ساتھ رہنا ناروا ہے۔ ایسا شخص بیوی بچوں کے لیے ضرر رساں ہے، اس سے دور ہی رہنا چاہیے۔ ہاں اگر اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت نصیب فرما دے اور وہ اپنی اصلاح کرے تو دوسری بات ہے۔ اگر عدالت میاں بیوی کے درمیان تفریق کرا دے تو غالبا وہ بچوں کو ماں کے حوالے کرے گی، اس لیے کہ ماں اس کی اہل ہے اور شرابی باپ نااہل۔ جب تک اس میں شراب نوشی کی عادت موجود ہے وہ بچوں کو اپنی تحویل میں لینے کا اہل نہیں کیونکہ اس طرح وہ ان کے ضیاع اور بربادی کا باعث بنے گا۔ دریں حالات عورت
Flag Counter