"قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ نَزَلَتْ بِهِ نَائِبَةٌ فَاعْتَصَمَ بِيْ دُوْنَ خَلْقِيْ إِلَّا أَعْطَيْتُهُ قَبْلَ أَن يَّسْأَلَنِيْ وَاسْتَجَبْتُ لَهُ قَبْلَ أَن يَّدْعُوَنِيْ." [1]
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے بیان کرتے ہوئے فرمایا: جس بندے پر جب کوئی مصیبت آتی ہے اور وہ دنیا کو چھوڑکر مجھ سے لجاجت سے مانگتا ہے تو میں اسے مانگنے سے پہلے عطا کرتا ہوں اور اس کے دعا مانگنے سے پہلے میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں ۔)
"عَنْ عَبْدِ الْعَزِيْزِ بْنِ أَبِيْ رَوَادٍ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا خَلْفَ الْمَقَامِ جَالِسًا وَّذَلِكَ بِنِصْفِ اللَّيْلِ فَسَمِعَ دَاعِيًا دَعَا بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ فَعَجِبَ مِنْهُنَّ وَحَفِظَهُنَّ قَالَ فَالْتَفَتُّ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا فَإِذَا هُوَ يَقُوْلُ اللَّهُمَّ فَرِّغْنِيْ لِمَا خَلَقْتَنِيْ لَهُ وَلَا تَشْغُلْنِيْ بِمَا تَكَفَّلْتَ لِيْ بِهِ وَلَا تحرمْنِيْ وَأَنَا أَسْأَلُكَ وَلَا تُعَذِّبْنِيْ وَأَنَا أَسْتَغْفِرُكَ." [2]
بتوں سے تجھ کو امیدیں خداسے نومیدی مجھے بتا تو سہی اور کافری کیاہے
"عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جَدْعَانَ فِيْ قِصَّةِ مُوْسى عَلَيْهِ السَّلَامُ وَقَارُوْنَ قَالَ فَجَاءَ مُوْسى إِلى قَارُوْنَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ عَرَفَ قَارُوْنُ الشَّرَّ فِيْ وَجْهِه فَقَالَ يَا مُوْسى اِرْحَمْنِيْ يَا أَرْضُ خُذِيْهِمْ فَاضْطَرَبَتْ دَارُه وَسَاخَتْ وَجَمَعَتْ بِقَارُوْنَ وَأَصْحَابِهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ وَجَعَلَ يَقُوْلُ يَا مُوْسى اِرْحَمْنِيْ يَا مُوْسى اِرْحَمْنِيْ وَيَقُوْلُ مُوْسى يَا أَرْضُ خُذِيْهِمْ فَخَسَفَ بِهِ وَبِدَارِهِ وَأَصِحَابِهِ فَأَوِحَى اللّٰهُ إِلى مُوْسى يَا مُوْسى مَا أَفظُّكَ لَوْ إِيَّايَ دَعَا لَأَجَبْتُهُ." [3]
(علی بن زیدبن جدعان موسی علیہ السلام اور قارون کے قصہ کی بابت بیان کرتے ہیں موسی علیہ السلام قارون کے پاس غصہ کی حالت میں آئے اور قارون نے آپ کے چہرہ پر غصہ کے آثار دیکھ کر ان کی بڑی منتیں کیں چنانچہ اس نے کہا:اے موسی! مجھ پر رحم کر، جبکہ موسی علیہ السلام
|