لعن طعن کرنامومن کے شایان شان نہیں ہے
جس طرح سب و شتم کے ذریعہ دوسرے مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچانی چاہیے ایسے ہی لعن و طعن کر کے ان کی دل آزاری نہیں کرنی چاہیے ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
'' لَا یَنْبَغِیْ لِلْمُوْمِنِ اَن یَّکُوْنَ لَعَّانًا '' [1]
(لعن طعن کرنامومن کے شایان شان نہیں ہے۔)
پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعن طعن کرنے سے منع فرمایا
پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے کو لعن و طعن کرنے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
" لَا تَلَاعَنُوْ بِلَعْنَهِ اللّٰهِ وَلَا بِغَضَبِ اللّٰهِ وَلَا لِجَهَنَّمَ " [2]
(تم ایک دوسرے پر اللہ کی ، اس کے غضب یا پھر دوزخ کی لعنت نہ کیا کرو ۔)
بلکہ نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری خلائق پر بھی لعن و طعن کرنے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو جس نے ہوا کو لعنت کی تھی ،یہ کہہ منع کیا تھا :
'' لَا تَلْعَنْهَا فَاِنَّهَا مَامُوْرَۃ وَّاٍنَّه مَن لَّعَنَ شَیْأً لَّیْسَ لَه بِاَهْلٍ رَّجَعَتِ اللَّعْنَه عَلَيْهِ ''[3]
(تو ہوا پر لعنت مت بھیج کیونکہ وہ تو مامور ہے اور (یاد رکھ) جو شخص ایسی چیز پر لعنت کرتا ہے جو اس کی اہل نہیں تو وہ لعنت دوبارہ لاعن پر لوٹتی ہے۔.)
غیبت کرنا مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے
|