توحید کے سراسر خلاف ہیں ۔ توحید باری کی اہمیت کے بارے میں یہ سب احادیث بیان ہوئی ہیں ۔ واللہ اعلم۔" [1]
یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدوں سے دیتا ہےآدمی کونجات
درج بالا آیت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور توحید کا مقصد لوگوں میں صفت تقوی پیدا کرناہے۔یعنی ان میں یہ صفت پیدا کرنا ہے کہ وہ ہر قسم کے شرک، توہم پرستی اور ضعیف الاعتقادی سے بچ سکیں ۔اکیلے اللہ تعالیٰ پر توکل کریں ،ہر ضرورت کی چیز اسی سے مانگے،اسی پر بھروسہ کریں اورہر کام میں اسی اکیلے کو متصرف مانیں ۔روزوں کا مقصد صفت تقویٰ پیدا کرنا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴾ [2]
(اے ایمان والو تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو ۔)
"الصِّيَامُ یہ مصدر ہے، یہ ’’ صَوْمٌ‘‘ کی جمع نہیں ، بلکہ ’’ صَوْمٌ‘‘ بھی مصدر ہے، اصل میں یہ کسی بھی کام سے رک جانے کو کہتے ہیں ، کھانا پینا ہو یا کلام ہو یا چلنا پھرنا، اسی لیے گھوڑا چلنے سے یا چارا کھانے سے رکا ہوا ہو تو اسے ’’ فَرَسٌ صَاءِمٌ‘‘ کہتے ہیں ، رکی ہوئی ہوا کو بھی ’’ صَوْمٌ‘‘ کہتے ہیں ۔ (راغب) شریعت میں روزہ کی نیت سے صبح صادق سے سورج غروب ہونے تک کھانے پینے اور جماع سے رکے رہنے کا نام صوم ہے۔ (لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ) یہ روزے کی حکمت بیان فرمائی ہے کہ اسلامی روزے کا مقصد نفس کو عذاب دینا نہیں بلکہ دل میں تقویٰ یعنی بچنے کی عادت پیدا کرنا ہے کہ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے صبح
|