شوہر پر ان باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوا بلکہ الٹا کہنے لگا: مجھے یہ چیزیں (محذرات) چاہئیں ۔
ان سب حالات کی تاب نہ لاتے ہوئے ایک دن وہ عورت اپنے والدین کے گھر بھاگ گئی۔ لیکن والدین نے ان حالات کے باوجود بھی اسے اس کے شوہر کے پاس بھیج دیا اور جب وہ واپس آئی تو گھر میں داخل ہوتے ہی اپنے شوہر کو ایک دوسری عورت کے ساتھ ناجائز حالت میں دیکھا۔ پھر کیا تھا اس نے طلاق کا مطالبہ کیا، لیکن اس کے والدین اس کے حمل اور ولادت کے حالات کو دیکھتے ہوئے راضی نہیں ہوئے۔ چنانچہ عورت نے ایک بچی کو جنم دیا اور اللہ سے دعا کی کہ وہ اس کے شوہر کے حالات اور اس کی سوچ کو بدل دے، لیکن شوہر کو اس مریض نومولود بچی کی کوئی فکر نہیں ہوئی اور وہ دو مہینے بعد وفات پا گئی۔ عورت نے اپنی بچی کی وفات پر اللہ کا شکر ادا کیا، کیونکہ وہ جانتی تھی کہ بچی شرابی شوہر کے سائے میں کبھی خوش نہیں رہ سکتی اور بیٹی کی وفات کے بعد میاں بیوی کے حالات اور خراب ہوگئے، کیونکہ شوہر نے اپنی تمام جائیداد نشے پر لٹا دی تھی ، یہاں تک کہ اپنی بیوی کے کپڑوں تک کو بیچ دیا۔ نشہ کے استعمال کی وجہ سے اس کی صحت بری طرح متاثر ہوگئی لیکن کچھ دنوں بعد اللہ تعالیٰ نے عورت کی سن لی اور اس کے ساتھ احسان کیا کہ اس کا شوہر نشے کی حالت میں پکڑا گیا اور پانچ سال کی جیل ہوگئی اور پھر اس اثناء میں بیوی نے ایک بچے کو جنم دیا۔ اب یہ عورت کیا کرے جس کو معاشرے کے قدیم رسم و رواج نے اپنے شرابی چچا زاد سے شادی کرنے پر مجبور کر دیا، ایسی عورت جس کی عمر ۲۰ سال ہو اور اس کی گود میں ایک بچہ بھی ہو، وہ کیا کرے؟! شوہر جیل میں ہے، وہ کہاں جائے، کیا کھائے، کون اس کی ذمہ داری لے، کون اس کی اور اس کے بچے کی ضرورتوں کو پورا کرے۔
کیوں باپ اپنی بیٹی کو شرابی چچا زاد سے شادی کرنے پر مجبور کرتا ہے، کیوں باپ اپنی بیٹی کو دوبارہ واپس اس کے شوہر کے پاس بھیج دیتا ہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ماں بننے والی ہے اور اس کا شوہر شرابی ہے۔ واقعی ایک ایک لفظ تکلیف دہ ہے۔ اور اس کا اصل سبب آپس میں شادی بیاہ کا رواج
|