سے استقامت اور تقویٰ کی امید کرتی ہوں ۔
اور پھر تین دن کے بعد تمہارے والد یتیم خانے گئے اور تمام ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد اپنے بھائیوں سے کہا کہ تم لوگوں میں سے کسی ایک کی بیوی سے گزارش ہے کہ اسے دودھ پلا دے تاکہ وہ میرے لیے محرم ہو جائے، یعنی اس کی شادی میرے ساتھ حرام ہو جائے اور تمہاری دیکھ بھال بھی۔ اور ایسا ممکن تھا لیکن سبھی نے انکار کر دیا، بلکہ ان کے ایک بھائی نے کہا کہ زیادہ بہتر ہے کہ آپ جہاں سے اٹھا لائے ہیں اس کو وہیں لوٹا دیجئے، پھر تمہارے ابو یہ یاد کر کے رونے لگے کہ کہاں سے اٹھایا اور کیسے اٹھایا۔ والدہ کہنے لگیں : یہی تمہارا قصہ ہے۔ تمہاری عفت، استقامت، قرآن کی حفظ ان سارے جائیداد کا سبب ہے، کیونکہ ہم لوگ اس قدر فقر و فاقہ کی زندگی گزارتے تھے کہ اللہ ہی جانتا ہے، لیکن اللہ کے فضل و کرم اور پھر تمہارے اس گھر میں آنے کی وجہ سے ہر طرف سے خیر و برکت کی کثرت ہوگئی۔ اس لیے اپنے والد کو ملامت نہ کرنا کہ انہوں نے یہ ساری دولت وجائیداد تمہارے نام لکھ دی بلکہ انہوں نے یہ تمہارے تحفظ کے لیے کیا، میں تم سے صرف اتنی گزارش کرتی ہوں کہ اپنے والد کو (اگرچہ وہ تمہارے والد نہیں ہیں ) دعا اور صدقہ میں ضرور یاد رکھنا۔
٭٭٭
|