Maktaba Wahhabi

40 - 239
کھولوں گی۔ قاضی نے سوال کیا کہ تم لوگ وراثت کی جائیداد کو جاننا چاہتے ہو تو سنو ۱۷ ملین بینک بیلنس، چھ عمارتیں اور پلاننگ کی زمین شریک، مختلف کمپنیوں میں ۱۴ ہزار شیئر، تین فارم ہاؤس، چار بنگلے، گیارہ قدیم مکانات کرائے پر ہیں ۔ قاضی نے کہا: تم لوگوں نے سن لیا! لوگوں نے ہاں میں جواب دیا۔ قاضی نے کہا: اب آگے سنو، ان تمام جائیداد کو ایک سال پہلے انہوں نے اس لڑکی کے نام بیچ دیا۔ تم لوگوں کا اس میں کوئی حق نہیں ہے، میں نے اس وقت اپنے باپ کو یاد کیا اور ان کے لیے رحمت و مغفرت کی بہت ساری دعائیں دیں ، جنہوں نے اس دنیا سے جانے کے بعد بھی میری حفاظت کی۔ اور جن چچاؤں نے معاملے کو عدالت میں پہنچایا اور برا سلوک کیا۔ اس کے باوجود بھی چونکہ میرا اخلاق قرآن تھا، میں نے قاضی صاحب سے کہا کہ ان لوگوں کو ان کا شرعی حق دے دو۔ قاضی صاحب نے کہا: حق تو سب کا سب تمہارا ہے۔ میں نے کہا: اگر میں ان کی بیٹی نہیں ہوتی تو کیا میرا کوئی حق نکلتا۔ قاضی نے بتایا کہ شریعت کے مطابق ایک تہائی حصہ (کیونکہ شرعی قوانین کے مطابق آدمی ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتا ہے۔ میں نے کہا: ایک تہائی مجھے دے دو باقی اموال ان لوگوں میں تقسیم کر دو۔ اس طرح سے میری زندگی گزرنے لگی، قاضی صاحب نے مجھے مشورہ دیا کہ کسی نیک انسان سے شادی کر لو، پھر میں نے شادی کے بعد اپنی والدہ کو اپنے ساتھ رکھا یہاں تک کہ والدہ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں کینسر کی مریض ہوگئیں ، پھر ایک دن آخری لمحوں میں مجھے بلا کر اپنے پاس بٹھایا اور کہنے لگیں : تم ہمیشہ پوچھتی تھی کہ ہم تک تم کیسے پہنچی، آج میں تم کو بتا دیتی ہوں ۔ تمہارے والد جنہوں نے تمہاری تربیت کی ایک دن فجر کی نماز کے لیے گئے، ابھی مسجد میں داخل ہی ہونا چاہتے تھے کہ تمہارے رونے کی آواز سنی اور تمہیں ڈھونڈنے لگے۔ کہتے ہیں کہ میں نے ایک بچے کو کچرے کی تھیلی میں پایا اور جب میرے سامنے لا کر کھولا تو پوچھنے لگے کہ کیا وہ صحیح الخلقت ہے؟ میں نے کہا: ہاں پھر انہوں نے قبلہ کی طرف رخ کر کے عفت واستقامت اور حفظ قرآن کی دعا کی۔ عفت اور قرآن کا حفظ تو میں نے دیکھ لیا اب میں تم
Flag Counter