Maktaba Wahhabi

194 - 239
جی ہاں ! یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا، ام مالک رضی اللہ عنہا کے گھی کے ڈبے میں جو گھی تھا اور ختم ہونے کا نام نہ لیتا تھا وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابیہ کی کرامت تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل بھی تھی .... ہمارے بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ گھی بطور سالن کے استعمال ہوتا تھا اور روٹی، گھی اور کھجور کو ملا کر ’’چوری‘‘ بھی کھائی جاتی تھی۔ یہ سادہ کھانے تھے جو بعض اوقات اور کئی گھروں میں اکثر اوقات کھائے جاتے تھے۔ میری بہنو! آج کے کئی نام نہاد بدبخت دانشور ان واقعات کو جھٹلاتے ہیں حالانکہ یہ صحیح احادیث سے ثابت ہیں ۔ ایسے بے وقوف دانشور ہر دور میں رہے ہیں ۔ جب قرآن نازل ہو رہا تھا تو اس وقت بھی ایسے بے عقل لوگ موجود تھے، جو ان واقعات کو خلاف عقل قرار دیتے تھے اللہ نے ایسے لوگوں کو جواب دیتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿اَوَلَمْ یَرَوْا اِِلَی الْاَرْضِ کَمْ اَنْبَتْنَا فِیْہَا مِنْ کُلِّ زَوْجٍ کَرِیمٍ() اِِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَآیَۃً وَّمَا کَانَ اَکْثَرُہُمْ مُؤْمِنِیْنَ﴾ (الشعراء: ۷۔۸) ’’ان لوگوں نے زمین کی جانب کبھی نہیں دیکھا ہم نے اس میں ہر قسم کی کتنی ہی عمدہ چیزیں اگائی ہیں ؟ حقیقت تو یہ ہے کہ اس میں بھی ایک زبردست (بظاہر خلاف عقل) نشانی ہے۔ بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔‘‘ سبحان اللہ! میری بہنو! مولا کریم نے کیا خوب دلیل دی کہ زمین میں جو کچھ پیدا ہو رہا ہے اس پر بھی غور کرو، ایک معمولی سا دانہ زمین میں پھینکا جاتا ہے، وہ نشوونما پاتا ہے اور کتنا بڑا درخت بن جاتا ہے۔ انسان جس ذرے سے بنا وہ خوردبین میں بمشکل دکھائی دیتا ہے .... مگر جب اس کی نشوونما شروع ہوتی ہے تو ایک حقیر سا خلیہ .... کتنا بڑا انسان بن جاتا ہے۔ ایک دکھائی نہ دینے والا خلیہ .... ہاتھی بن جاتا ہے .... ان سب کی نشوونما کون کرتا ہے؟ یقیناً اللہ کریم کرتا ہے۔ تو پھر! اے اعتراض کرنے والے! بے عقل کہیں کے! .... اپنا گدھا پن ترک کر اور سوچ کہ
Flag Counter