( (لَعَلَّکَ جِئْتَ تَخْطُبُ فَاطِمَۃَ؟))
’’لگتا ہے تم میری صاحبزادی فاطمہ سے شادی کا پیغام لے کر آئے ہو؟‘‘
اب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہمت کچھ بندھی اور شرماتے ہوئے اثبات میں سرہلا دیا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
( (وَہَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَیئٍ تَسْتَحِلُّھَا بِہِ۔))
’’کیا تمہارے پاس فاطمہ کو حق مہر دینے کے لیے کوئی چیز ہے۔‘‘
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میرے پاس فاطمہ کو بطورِ مہر دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (مَا فَعَلْتَ بِالدِّرْعِ الَّتِی سَلَّحْتُکَھَا۔))
’’اس زرہ کا کیا کیا جسے میں نے بطورِ ہتھیار تمہیں دیا تھا۔‘‘
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: وہ زرہ تو میرے پاس رکھی ہوئی ہے مگر اللہ کی قسم! اس کی قیمت چار سو (۴۰۰) درہم سے زیادہ نہیں ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
( (زَوَّجْتُکَ فَابْعَث بِھَا فَاِنْ کَانَتْ لِصَدَاقِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔))
’’میں نے تمہاری شادی کر دی۔ اس زرہ کو بھیج دو، کیونکہ فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دین مہر ہے۔‘‘
شادی کے وقت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عمر ۱۵ سال ۵ ماہ کی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر ۲۱ سال ۵ ماہ کی تھی۔ جب شادی کے بارے میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اطلاع ملی تو وہ رونے لگیں ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اپنی پیاری بیٹی کے رونے کی خبر ہوئی تو آپ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا:
|